پاکستان کے مرکزی فلم سینسر بورڈ نے لاہور کے سیریل کلر ’جاوید اقبال‘ کی زندگی پر بنائی گئی فلم ساز ابو علیحہ کی فلم کو تبدیلیوں کے بعد نمائش کی اجازت دے دی۔

اب ’جاوید اقبال‘ کے نام سے بنائی گئی فلم کو ’کُکڑی‘ کے نام سے 19 مئی کو پاکستان بھر میں ریلیز کیا جائے گا۔

فلم سینسر بورڈکی ہدایات پر جہاں فلم کا نام تبدیل کیا گیا ہے، وہیں فلم کے کچھ مناظر کو بھی ڈیلیٹ جب کہ کچھ مناظر کو تبدیل کیا گیا ہے۔

فلم ساز ابو علیحہ اور یاسر حسین نے ’کُکڑی‘ کا پوسٹر شیئر کرتے ہوئے تصدیق کی کہ فلم سینسر بورڈ نے ان کی فلم کو نمائش کی اجازت دے دی۔

ابو علیحہ نے اپنی پوسٹ میں رمضان المبارک کو اپنے لیے برکتوں کا مہینہ قرار دیتے ہوئے شکر ادا کیا کہ ان کی فلم کو نام کی تبدیلی کے بعد نمائش کی اجازت مل گئی۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ 19 مئی کو ان کی فلم ثابت کرے گی کہ مواد ہی سب سے اہم اور بادشاہ ہوتا ہے۔

ان کی طرح فلم کے مرکزی اداکار یاسر حسین نے بھی فلم کا نیا پوسٹر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی فلم 19 مئی کو پاکستان بھر میں ریلیز کردی جائے گی۔

اداکار نے مداحوں اور عوام سے 19 مئی کو سینما جاکر فلم دیکھنے کی اپیل بھی کی۔

خیال رہے کہ ’جاوید اقبال‘ کو ابتدائی طور پر 28 جنوری 2022 کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں ریلیز کیا جانا تھا مگر فلم سینسر بورڈ نے 27 جنوری کو اس کی نمائش پر پابندی عائد کردی تھی۔

فلم سینسر بورڈ نے فلم کو اس کی کہانی اور مواد کی وجہ سے نمائش کے لیے ناموزوں قرار دیا تھا، جس پر فلم کی ٹیم سمیت شوبز شخصیات نے بھی حیرانی کا اظہار کیا تھا۔

اگرچہ فلم پر پاکستان میں پابندی عائد کردی گئی تھی، تاہم اسے برطانیہ میں پیش کیا گیا تھا، جہاں اسے دو ایوارڈز بھی ملے تھے۔

’جاوید اقبال: دی اَن ٹولڈ اسٹوری آف آ سیریل کلر‘ کو برطانیہ کے ’یو کے ایشین فلم فیسٹیول‘ میں دکھایا گیا تھا اور اسے دیگر ایشیائی فلموں کی طرح ایوارڈز کے لیے بھی منتخب کیا گیا تھا۔

پاکستانی فلم کو دو بڑے ایوارڈز ’بہترین ہدایت کار‘ اور ’بہترین اداکار‘ کے ایوارڈز دیے گئے تھے۔

فلم کی کہانی پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے بدنام سیریل کلر ’جاوید اقبال مغل‘ کے جرائم اور ان کے قانونی ٹرائل کے گرد گھومتی ہے۔ جاوید اقبال مغل’ 100 بچوں کے قتل اور ان کے ’ریپ‘ کا مجرم تھا۔

1999 میں جاوید اقبال نے پولیس کو ایک خط لکھا تھا جس میں اس نے 100 بچوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا جن کی عمریں 6 سے 16 سال کے درمیان تھیں، اس نے ساتھ میں یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ اس نے زیادہ تر بچوں کو گلا گھونٹ کر مارا اور ان کے جسم کے کئی ٹکڑے بھی کیے۔

جاوید اقبال مغل نے 2001 اکتوبر میں لاہور کی جیل میں خودکشی کرلی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں