پی ٹی آئی نے ازخود 7 رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی

اپ ڈیٹ 28 مئ 2023
کمیٹی کا حصہ بننے والے بہت سے رہنما  تو جیل میں ہیں یا گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہیں — تصاویر: ڈان/ فیس بک
کمیٹی کا حصہ بننے والے بہت سے رہنما تو جیل میں ہیں یا گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہیں — تصاویر: ڈان/ فیس بک

عہدیداروں کی اندرونی ردوبدل کے فوراً بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ہفتے کے روز 7 رکنی ’مذاکراتی کمیٹی‘ تشکیل دے دی جس میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ کمیٹی کس کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ نوٹی فکیشن اس وقت سامنے آیا جب موجودہ حکومت نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی 25 مئی کو اختیارات کے ساتھ بات چیت کے لیے مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کی ’پیشکش‘ کی مذمت کی۔

صرف ایک روز قبل عمران خان نے ریاستی اداروں سے ایک اور پرجوش اپیل کی تھی کہ وہ فوری طور پر اپنی پارٹی کے ساتھ بیٹھیں، بات کریں اور ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے کوئی حل تلاش کریں۔

تاہم وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف دونوں نے پی ٹی آئی سربراہ کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات صرف سیاسی قوتوں سے ہو سکتے ہیں، تخریب کاروں یا دہشت گردوں سے نہیں۔

پی ٹی آئی کے سربراہ کی جانب سے اسد عمر کی جگہ عمر ایوب خان کو پارٹی کا نیا سیکریٹری جنرل تعینات کرنے کے فوراً بعد پارٹی سربراہ کی ہدایت پر مذاکرات کے لیے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

ٹیم شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، اسد قیصر، حلیم عادل شیخ، عون عباس بپی، مراد سعید اور حماد اظہر پر مشتمل ہوگی۔

تاہم پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے ڈان سے بات کرتے ہوئے اس کمیٹی کی تشکیل پر حیرت کا اظہار کیا اور کچھ نے نشاندہی کی کہ مذاکراتی کمیٹی کا حصہ بننے والے بہت سے رہنما تو جیل میں ہیں یا گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہیں۔

بظاہر ایک بہادر چہرہ دکھاتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ نے ان لوگوں کے خالی کردہ عہدوں کو دوبارہ بھرنے میں مصروف دن گزارا جنہوں نے ’دباؤ‘ کے سامنے جھک کر پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

جہاں ان کے مخالفین نے راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو غدار کے طور پر پیش کرتے ہوئے کئی ’مذمتی دیواریں‘ بنائیں، پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے واپس اوپر اٹھنے کا عزم ظاہر کیا۔

عمران خان نے زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ پر سینئر صحافیوں کو بتایا کہ انہیں فوج سے کوئی رنجش نہیں ہے اور وہ آنے والے دنوں میں کچھ بڑے سرپرائز دینے کے لیے تیار ہیں، یہ آزمائشی وقت بدلنا ہے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ مسلسل اس خدشے کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ کچھ حلقے انہیں گرفتار، نااہل یا قتل کر کے ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، تاہم ہفتے کے روز پی ٹی آئی کے سربراہ نے بہت سی باتیں کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان کی غیر موجودگی میں نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت کریں گے، جن کی مدد پرویز خٹک اور دیگر سینئر رہنما کریں گے۔

دریں اثنا پی ٹی آئی نے کالم نگار رؤف حسن کو پارٹی کا نیا سیکریٹری اطلاعات مقرر کر دیا۔

ان پر اعتماد کا اظہار کرنے پر پی ٹی آئی کے سربراہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ وہ میڈیا اور اس کے کارکنان کے ساتھ پارٹی کے تعلقات کو نئے سرے سے استوار کرنے کی کوشش کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں