معاشی، سیاسی بحران بگڑنے کی صورت میں پاکستان میں خوراک کے شدید عدم تحفظ کا خدشہ

اپ ڈیٹ 29 مئ 2023
رپورٹ میں قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی صلاحیت کو بڑھانے پر زور دیا گیا ہے—فوٹو/ شٹراسٹاک
رپورٹ میں قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی صلاحیت کو بڑھانے پر زور دیا گیا ہے—فوٹو/ شٹراسٹاک

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر معاشی اور سیاسی بحران مزید بگڑ گیا تو پاکستان میں خوراک کا شدید عدم تحفظ آئندہ مہینوں میں مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے انتباہ پیر کو شائع ہونے والی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

’بھوک کے دھبے‘ کے عنوان سے شائع رپورٹ جون سے نومبر 2023 کی مدت پر محیط ہے جس میں شدید غذائی عدم تحفظ پر ابتدائی انتباہ اقوام متحدہ کے دو اداروں فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) اور ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی جانب سے مشترکہ طور پر شائع کی گئی ہے۔

اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ موجودہ عالمی معاشی سست روی کے دوران بڑھتے عوامی قرضوں سے پاکستان میں جاری مالیاتی بحران مزید گہرا ہوگیا ہےجبکہ حکام کو اپریل 2023 سے جون 2026 کے درمیان 77.5 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے واپس کرنے ہوں گے جو 2021 میں 350 ارب ڈالر کی جی ڈی پی کے لحاظ سے بہت زیاد رقم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑھتا سیاسی عدم استحکام اور پسماندہ اصلاحات عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے رقم کے اجرا اور دو طرفہ شراکت داروں کی اضافی مدد روکنے کا باعث بن رہی ہیں۔

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ملک میں بڑھتے عدم تحفظ کے درمیان اکتوبر 2023 میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل سیاسی بحران اور شہری بدامنی مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی ذخائر اور کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث ملک میں ضروری خوراک اور توانائی سے متعلق مصنوعات درآمد کرنے کی صلاحیت کم ہو رہی ہے جس سے غذائی اشیا کی مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ملک بھر میں توانائی میں کٹوتی ہو رہی ہے۔

مزید کہا گیا کہ جولائی اور ستمبر 2022 کے درمیان آنے والے تباہ کن سیلاب کے اثرات کی وجہ سے صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے جبکہ سیلاب سے زرعی شعبے کو نقصان ہوا اور 30 ارب ڈالر کا معاشی خسارہ ہوا۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ستمبر اور دسمبر کے درمیان 85 لاکھ سے زیادہ افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

زیر جائزہ خطوں میں غذائی عدم تحفظ اور غذائی قلت کی صورت حال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے جبکہ معاشی اور سیاسی بحران کے باعث خوراک اور ضروری اشیا کے لیے قوت خرید کم ہو رہی ہے۔

غذائی تحفظ کی صورت حال میں ممکنہ طور پر بگاڑ مون سون کے بدترین سیلاب سے پڑنے والے تباہ کن اثرات کی وجہ سے ہے، جس کے دوران مویشیوں کو نقصان پہنچا اور خوراک کی پیداوار، خوراک اور ذرائع معاش کی دستیابی بری طرح متاثر ہوئی ہے، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں اور ذرائع معاش کے مواقع پر سیلاب کے اثرات کی وجہ سے خوراک تک رسائی بھی ایک چیلنج ہے۔

مستقبل میں سیلاب کے تباہ کن اثرات سے بچنے کے لیے رپورٹ میں قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی صلاحیت بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں تجویز کردہ اقدامات میں سماجی تحفظ کے موجودہ میکانزم جیسے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا تاکہ سماجی تحفظ کے نظام کے ذریعے مؤثر ردعمل یقینی بنایا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں