19 کروڑ پاؤنڈ اسکینڈل، بشریٰ بی بی نیب تحقیقات کیلئے 7 جون کو طلب

اپ ڈیٹ 02 جون 2023
عمران خان نیب کو ایک تفصیلی جواب جمع کراچکے ہیں — فائل فوٹو: فیس بک/عمران خان
عمران خان نیب کو ایک تفصیلی جواب جمع کراچکے ہیں — فائل فوٹو: فیس بک/عمران خان

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے 19 کروڑ پاؤنڈ اسکینڈل میں تحقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے بعد ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی 7 جون کو طلب کرلیا۔

نیب نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) سے 19 کروڑ پاؤنڈ کی واپسی کے اسکینڈل کے معاملے میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جے آئی ٹی میں طلب کرلیا ہے۔

بشریٰ بی بی کو بھیجے گئے نوٹس میں ہدایت کی گئی ہے کہ 7 جون کو صبح 11 بجے نیب راولپنڈی کے دفتر جی-6 اسلام آباد میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں اور بھیجے گئے سوالات کے جواب تحریری شکل میں جمع کرا دیں۔

نیب کی جانب سے نوٹس میں القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ، القادر یونیورسٹی پروجیکٹ انڈومنٹ فنڈ ٹرسٹ اور القادر ٹرسٹ کی رجسٹریشن سمیت دیگر تمام دستاویزات ساتھ رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں القادر ٹرسٹ کیس کے سلسلے میں تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ کیس میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی گرفتاری درکار نہیں ہے، جس کے بعد عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست غیر مؤثر قرار دے دی تھی۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے این سی اے تحقیقات، 19 کروڑ پاؤنڈز اسکینڈل کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔

اس سے قبل نیب نے 19 کروڑ پاؤنڈ اسکینڈل کے تحت سابق وزیراعظم عمران خان کو بھی 7 جون کو طلب کر لیا ہے، جو اس مقدمے میں مرکزی ملزم ہیں۔

القادر ٹرسٹ کیس

سال 2018 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خاندان کے ساتھ 19 کروڑ پاؤنڈز مالیت کے تصفیے پر اتفاق کیا تھا۔

این سی اے کے جاری کردہ بیان کے مطابق تصفیے میں برطانیہ کی ایک جائیداد، 1 ہائیڈ پارک پلیس، لندن، شامل تھی جس کی مالیت تقریباً 5 کروڑ پاؤنڈ تھی اور تمام رقم ملک ریاض کے منجمد اکاؤنٹس میں آگئیں۔

اسی سال جب یہ پتا چلا تھا کہ ملک ریاض نے کراچی کے مضافات میں ضلع ملیر میں ہزاروں ایکڑ اراضی غیر قانونی طور پر حاصل کی تو سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس کے عوض ملک ریاض کی رئیل اسٹیٹ کمپنی، بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ کی جانب سے 460 ارب روپے کے سیٹلمنٹ واجبات کی پیشکش قبول کر لی تھی۔

این سی اے کے فیصلے کے چند گھنٹے بعد ملک ریاض نے ٹوئٹ کیا تھا کہ برآمد شدہ رقم، سپریم کورٹ کے 460 ارب روپے جرمانے کی ادائیگی میں جائیں گے۔

بعد ازاں جب این سی اے نے 3 دسمبر کو اپنے فیصلے کا اعلان کیا تو یہ رقم حکومت پاکستان کے اکاؤنٹ کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹس میں منتقل کر دی گئی جبکہ اس وقت کے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا تھا کہ رقم براہ راست ریاست کے پاس آئے گی۔

بعد میں اس ابہام کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے جواب دیا تھا کہ ’کیا سپریم کورٹ حکومت کا حصہ نہیں ہے؟ لہٰذا اگر پیسہ سپریم کورٹ میں جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پیسہ ریاست کے پاس آتا ہے‘۔

جون 2022 میں یہ معاملہ ایک مبینہ آڈیو لیک ہونے کے بعد دوبارہ سامنے آیا جس میں مبینہ طور پر ملک ریاض اور ان کی بیٹی کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی تھی، جس میں دونوں کو عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوست فرح خان عرف گوگی کے فرضی مطالبات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

عمران خان کی حکومت کے کچھ مبینہ احسانات پر، خاتون نے اپنے والد کو بتایا کہ فرح نے انہیں بتایا تھا کہ (سابق) خاتون اول نے ان سے 3 قیراط کی ہیرے کی انگوٹھی قبول نہ کرنے کو کہا تھا اور 5 قیراط کا مطالبہ کیا تھا۔

گزشتہ برس یکم دسمبر کو بظاہر رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی کوشش میں قومی احتساب بیورو نے علی ریاض اور دیگر فائدہ اٹھانے والوں کو پیش ہونے کو کہا۔

نیب کے نوٹس میں کہا گیا کہ اختیارات کے غلط استعمال، مالی فوائد اور اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی کے الزامات کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ علی ریاض ملک اور دیگر نے حکومت پاکستان کو فنڈز کی واپسی کے لیے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ کا معاہدہ کیا۔

مزید برآں میسرز بحریہ ٹاؤن نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے موضع برکالا، تحصیل سوہاوہ، ضلع جہلم میں واقع 458 ایکڑ، چار مرلہ اور 58 مربع فٹ زمین عطیہ کی ہے، لہٰذا آپ کے پاس ہر وہ معلومات/شواہد ہیں جو مذکورہ جرم (جرائم) کے کمیشن سے متعلق ہیں۔

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق عمران خان کی اہلیہ ٹرسٹ کے ٹرسٹیز میں سے ایک ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں