اوگرا نے گیس کے نرخوں میں 50 فیصد اضافے کی منظوری دے دی

03 جون 2023
ایس این جی پی ایل کو تقریباً 121 ارب روپے اور ایس ایس جی سی ایل کو 105 ارب روپے کے اضافی فنڈز ملیں گے— فائل فوٹو: شٹراسٹاک
ایس این جی پی ایل کو تقریباً 121 ارب روپے اور ایس ایس جی سی ایل کو 105 ارب روپے کے اضافی فنڈز ملیں گے— فائل فوٹو: شٹراسٹاک

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ ملک بھر کے تمام صارفین گروپس کے لیے گیس ٹیرف میں 45 فیصد سے 50 فیصد تک اضافہ کرے تاکہ مالی سال 24-2023 میں دو گیس کمپنیوں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی ایل) کی آمدنی کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں کمپنیوں کے ریونیو کی ضروریات کے بارے میں دو الگ الگ تعین کے مطابق اوگرا نے حکومت سے کہا کہ وہ یکم جولائی 2023 سے ایس این جی پی ایل کی اوسط فروخت کی شرح کو 50 فیصد یا 415 روپے فی یونٹ (ملین برٹش تھرمل یونٹ) سے بڑھا کر ایک ہزار 239 روپے فی یونٹ کرے۔

اسی طرح ریگولیٹر نے ایس ایس جی سی ایل کے لیے گیس کے اوسط نرخوں میں 45 فیصد یا 417 روپے فی یونٹ اضافہ کر کے اس کی قیمت ایک ہزار 351 روپے فی یونٹ کر دی۔

اوگرا کے فیصلے سے آئندہ مالی سال کے دوران ایس این جی پی ایل کو تقریباً 121 ارب روپے کے اضافی فنڈز اور ایس ایس جی سی ایل کو 105 ارب روپے کے اضافی فنڈز ملیں گے۔

ریگولیٹر نے کہا کہ اوگرا قانون کے سیکشن 8(3) کے تحت مطلوبہ زمرہ وار قدرتی گیس کی فروخت کی قیمت کے مشورے کی حصول کے لیے دونوں تعین وفاقی حکومت کو بھیجے گئے ہیں۔

ریگولیٹر نے کہا کہ ایس این جی پی ایل نے گزشتہ برس کی منظور شدہ سالانہ رقوم کی بنیاد پر اپنی اوسط مقررہ قیمت میں 286 فیصد اضافے یا 2 ہزار 206 روپے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومتی فیصلے کے تحت صارفین سے وصول نہیں کیا گیا لیکن اس نے صرف 50 فیصد یا 415 روپے فی یونٹ اضافے کی اجازت دی۔

اسی طرح، اوگرا نے کہا کہ ایس ایس جی سی ایل نے 42 فیصد یا 388 روپے بڑھا کر فی یونٹ ایک ہزار 322 روپے کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ریگولیٹر نے حساب لگا کر اس کے ٹیرف میں 45 فیصد یا 417 روپے فی یونٹ اضافہ کرکے ایک ہزار 322 روپے کردیا۔

اوگرا نے نوٹ کیا کہ ایس ایس جی سی ایل کی مجموعی آپریٹنگ آمدنی کا تخمینہ 2 کھرب 40 ارب روپے لگایا گیا تھا جب کہ اس کی آمدنی کی ضرورت 3 کھرب 39 ارب روپے تھی، جس سے مالی سال 24-2023 میں ایک کھرب 4 ارب 70 کروڑ روپے کی کمی رہ گئی۔

اوگرا نے کہا کہ 417 روپے فی یونٹ اضافے میں سے تقریباً 97 فیصد (403 روپے فی یونٹ) اضافہ قدرتی گیس کی قیمت کی وجہ سے ہوا۔

اسی طرح ایس این جی پی ایل کی خالص آپریٹنگ آمدنی کا تخمینہ موجودہ گیس کے نرخوں کے تحت 2 کھرب 56 ارب روپے لگایا گیا تھا جبکہ اس کی آمدنی کی ضرورت 3 کھرب 58 ارب 40 کروڑ روپے تھی، اس طرح اس میں ایک کھرب 20 ارب روپے سے زائد کی کمی رہ گئی۔

اس کمی کو پورا کرنے کے لیے اوگرا نے ’عارضی بنیادوں پر تجویز کردہ قیمتوں میں 415 روپے فی یونٹ اضافہ کر کے آئندہ مالی سال کے لیے ایک ہزار 239 روپے فی یونٹ کر دیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ریگولیٹر کی جانب سے مقرر کردہ نظرثانی شدہ عارضی قیمتیں وفاقی حکومت کے مشورے پر سماجی و اقتصادی لحاظ سے ہر زمرے کے لیے فروخت کی قیمت کے سلسلے میں دوبارہ ایڈجسٹمنٹ سے مشروط ہیں۔

ایس این جی پی ایل پنجاب اور خیبرپختونخوا کو قدرتی گیس اور ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس فراہم کرتا ہے جبکہ ایس ایس جی سی یل بلوچستان اور سندھ کو گیس فراہم کرتا ہے۔

دونوں کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ زیادہ ریونیو کی ضرورت کی بڑی وجہ خام تیل اور فرنس آئل کی بین الاقوامی قیمتوں سے منسلک ہے جو حکومت کی جانب سے گیس پروڈیوسرز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کے مطابق ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں