آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے علیحدگی کے بعد کہا ہے کہ جہانگیر ترین کے ساتھ مل کر چلنے پر اتفاق ہوا ہے۔

لاہور میں جہانگیر ترین سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار تنویر الیاس نے کہا کہ ہمارے اور جہانگیر ترین کے درمیان یہ طے ہوا ہے کہ ہم مل کر چلیں گے اور نئی جماعت کے لیے کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وہ اراکین جو دوسری جماعتوں میں قیادت کی پوزیشن حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں ان کو خوش خبری ملنے والی ہے۔

پی ٹی آئی سے الگ ہونے والے دو اور رہنماؤں ہاشم ڈوگر اور مراد راس کی نئی گروپ کی تشکیل اور شناخت کے لیے ہونے والی منصوبے سے متعلق سوال انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے اپنے لوگ ہیں، کوئی الگ گروپ نہیں ہوگا اور ہم سب مل کر آگے بڑھیں گے۔

تنویر الیاس کے ہمراہ موجود سابق صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال کا کہنا تھا کہ ہم ان لوگوں کو بھی خوش آمدید کہیں گے جو پی ٹی آئی اور ان کے بیانیہ چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔

خیال رہے سابق وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کی جانب سے یہ بیان ان رپورٹس کے بعد سامنے آیا ہے کہ جہانگیر ترین گروپ پی ٹی آئی سے الگ ہونے والے کئی رہنماؤں سے رابطے کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں سمیت بڑی تعداد میں اراکین نے 9 مئی کے واقعات کے بعد پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ اس حوالے سے کریک ڈاؤن بھی کیا گیا تھا۔

اس سے قبل 29 مئی کو جہانگیر ترین نے پی ٹی آئی کے سابق رہنما علیم خان سے لاہور میں ملاقات کی تھی اور ڈان کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں سابق وزیر اسحٰق خاکوانی، وزیراعظم کے مشیر عون چوہدری، سعید اکبر نوانین اور شعیب صدیقی نے بھی شرکت کی تھی۔

جہانگیر ترین کی جانب سے نئی جماعت کی تشکیل سےمتعلق باقاعدہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم اطلاعات ہیں کہ سابق پی ٹی آئی رہنما ایک نئی جماعت کے ساتھ اپنے سیاسی سفر کا دوبارہ آغاز کرنے والے ہیں۔

عون چوہدری اور اسحٰق خاکوانی نے ڈان کو اس حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کوئی جواب نہیں دیا لیکن ذرائع نے دعویٰ کیا کہ جہانگیر ترین اور مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت کے درمیان پی ٹی آئی سے الگ ہونے والے زیادہ سے زیادہ رہنماؤں کے حصول کے لیے مقابلہ ہے۔

قریبی حلقوں کا کہنا تھا کہ جہانگیرترین اپنی تاحیات پابندی کے پیش نظر چاہتے ہیں کہ نئی سیاسی جماعت بنانے کے لیے انہیں سپریم کورٹ سے کلین چٹ ملے جبکہ علیم خان پنجاب کا وزیراعلیٰ بننے کے لیے اسٹیبلشمنٹ اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی خوشنودی چاہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں