وفاقی حکومت کے قرضے 34.1 فیصد بڑھ کر586 کھرب روپے ہو گئے

06 جون 2023
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سالانہ بنیادوں پر بیرونی قرضوں میں اضافہ 49.1 فیصد پر برقرار رہا—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سالانہ بنیادوں پر بیرونی قرضوں میں اضافہ 49.1 فیصد پر برقرار رہا—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد

وفاقی حکومت کا کُل قرضہ اپریل کے اختتام تک سالانہ بنیادوں پر 34.1 فیصد اضافے کے بعد 586 کھرب روپے ہو گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں قرضے میں 2.6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اپریل کے اختتام تک مقامی قرضے 365 کھرب روپے (62.3 فیصد) اور بیرونی قرضے 220 کھرب روپے (37.6 فیصد) تک جا پہنچے ہیں۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سالانہ بنیادوں پر بیرونی قرضوں میں اضافہ 49.1 فیصد پر برقرار رہا، بیرونی قرضوں میں پچھلے مہینے سے کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

ملکی قرضوں میں سب سے بڑا حصہ وفاقی بانڈز کا رہا، جس سے قرضوں کا حجم 250 کھرب روپے رہا، اس کے علاوہ قلیل مدتی قرضوں کا حصہ 72 کھرب اور ان فنڈڈ قرضے 29 کھرب روپے رہے، اس میں قومی بچت اسکیم کے ذریعے لیے گئے قرضے بھی شامل ہیں۔

وفاقی حکومت کے بانڈز کے ذریعے لیے گئے قرضے پچھلے سال کے مقابلے میں 31.6 فیصد بڑھے۔

دوسری جانب، پاکستان طویل عرصے سے توازن ادائیگی کے بحران سے لڑ رہا ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر صرف ایک مہینے کی درآمدات کو پورا کرسکتے ہیں۔

ملکی ڈیٹ سرسروسنگ ملک کے لیے بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے کیونکہ شرح سود بڑھ کر غیر معمولی سطح تک پہنچ چکا ہے جبکہ تاریخی مہنگائی کا بھی سامنا ہے۔

ٹاپ لائن سیکورٹیز کے چیف ایگزیکٹو افسر محمد سہیل کے مطابق 24-2023 میں شرح سود کے اخراجات وفاقی بجٹ 21-2020 سے بھی زیادہ ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر مقامی قرضوں پر شرح سود 2 سال میں دگنا ہو گیا ہے، مزید بتایا کہ بڑھتا ہوا بوجھ وفاقی حکومت کو صحت، تعلیم اور انفرااسٹرکچر پر خرچ کرنے سے روک رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں