چین، بھارت کو ہمالیہ میں سرحدی تنازع سے پیچھے ہٹنا ہوگا، بھارتی وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 08 جون 2023
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر — تصویر: بشکریہ ٹوئٹر
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر — تصویر: بشکریہ ٹوئٹر

بھارتی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت اور چین کو مغربی ہمالیہ میں ممکنہ تصادم سے پیچھے ہٹنے کا راستہ تلاش کرنا ہوگا کیونکہ متنازع سرحد پر یہ صورتحال جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی ممالک کے درمیان تصادم کا باعث بن سکتی ہے۔

واضح رہے کہ جون 2020 میں چین اور بھارت کے درمیان سرحدی علاقے میں جھڑپ کے نتیجے میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے دونوں ملکوں نے بڑی تعداد میں فوجیوں اور دفاعی ہتھیاروں کو تعینات کر رکھا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ جے شنکر نے نیو دہلی میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم دونوں کو معاملے کو بہتر کرنے کا راستہ تلاش کرنا ہوگا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ڈیڈلاک چین کے حق میں بھی بہتر نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ تعلقات متاثر ہوتے ہیں اور تعلقات متاثر ہونا جاری رہیں گے، اگر کوئی ایسی توقع ہے کہ کسی طرح معمول پر لاسکتے ہیں جبکہ سرحد پر صورتحال نارمل نہیں ہے تو یہ اچھی توقع نہیں ہے۔

عسکری اور سفارتی مذاکرات کے متعدد دور نے دو مخالف فوجی قوتوں کے درمیان تناؤ کی صورتحال کو کم کیا ہے لیکن جے شنکر نے مارچ میں کہا تھا کہ صورتحال نازک اور خطرناک ہے۔

جے شنکر کا کہنا تھا کہ دونوں حکومتیں رابطے میں ہیں اور دونوں طرف سے رابطوں کے لیے متعدد عسکری اور سفارتی میکانزم موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ میکانزم کام کرتے رہیں گے کیونکہ آخر کار صورتحال کو بہتر کرنا طویل عمل ہے اور یہ سب جاری رہے گا۔

جے شنکر کے مطابق نئی دہلی نے بیجنگ کو مئی 2020 میں سرحد پر جھڑپ سے پہلے بھی بتایا تھا کہ ہم آپ کی فورسز کی حرکت دیکھ رہے ہیں، جو ہماری نظر میں، ہماری سمجھنے کی خلاف ورزی ہے۔

بھارت اور چین کے درمیان 3 ہزار 800 کلومیٹر طویل سرحد ہے، جس میں سے زیادہ تر حد بندی ناقص ہے جبکہ 1962 میں اس پر ایک مختصر لیکن خونریز جنگ لڑی گئی۔

1990 سے سرحدی معاہدوں کے سلسلے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بحال ہوئے، چین اب بھارت کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ملک ہے۔

تاہم بھارت، آسٹریلیا، جاپان اور امریکا کے ہمارہ نام نہاد کواڈ اسٹریٹجک سیکیورٹی گروپ کا رکن ہے، جسے ایشیا۔پیسیفک خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے نمٹنے کے لیے 2007 میں بنایا گیا تھا۔

بیجنگ کواڈ پر تنقید کرتا ہے کہ یہ بلاک امریکی سربراہی میں بنایا گیا جس کا مقصد چین کی ترقی کو روکنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں