اقتصادی سروے 23-2022: ملک کا مجموعی قرض 592 کھرب 40 ارب روپے تک پہنچ گیا

اپ ڈیٹ 09 جون 2023
حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے واجب الادا قرضوں میں سے 310 ارب روپے واپس کردیے— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے واجب الادا قرضوں میں سے 310 ارب روپے واپس کردیے— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

مارچ کے آخر میں ملک کا مجموعی سرکاری قرض 592 کھرب 40 ارب روپے تک پہنچ گیا، جس میں 350 کھرب 7 ارب روپے کا ملکی قرضہ اور 241 کھرب 70 ارب روپے یا 85 ارب 20 کروڑ ڈالر تک کے بیرونی قرضے شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں سال 23-2022 کے اقتصادی سروے کے حوالے سے بتایا گیا کہ ملکی قرضوں کے حوالے سے حکومت اپنے مالیاتی خسارے اور قرض کی ادائیگی کے لیے طویل مدتی قرض خاص طور پر فلوٹنگ ریٹ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) اور سکوک پر انحصار کرتی ہے۔

حکومت 527 ارب روپے کے ٹریژری بلز ریٹائر بھی کرچکی ہے۔

سروے کے مطابق حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے واجب الادا قرضوں میں سے 310 ارب روپے واپس کردیے، جولائی 2019 سے اسٹیٹ بینک کے مجموعی قرضوں کی ریٹائرمنٹ 20 کھرب روپے رہی۔

بیرونی قرضوں کے اندر کثیر الجہتی ذرائع اور غیر ملکی کمرشل بینکوں سے آنے والی رقوم قرضوں کے بڑے ذرائع رہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے ساتویں اور آٹھویں جائزوں کے تحت تقریباً ایک ارب 16 کروڑ ڈالر کی رقم ملی۔

اسی طرح ایشیائی ترقیاتی بینک سے بلڈنگ ریزیلینس ود ایکٹو کاؤنٹر سائیکلیکل ایکسپینڈیچرز (بریس) پروگرام کے تحت ڈیڑھ ارب ڈالر موصول ہوئے۔

ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) نے بریس پروگرام کے کے تحت ملنے والی رقم میں 50 کروڑ ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی۔

مزید برآں، کمرشل بینکوں کے ایک ارب 90 کروڑ ڈالر کے قرضوں کو بھی ری فنانس کیا گیا۔

چین اور سعودی عرب دونوں کی جانب سے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کو رول اوور کیا گیا، جو بجٹ کی اعانت کے لیے استعمال کیے گئے۔

اس کے علاوہ سعودی تیل کی تقریباً 90 کروڑ ڈالر کی سہولت کو ماہانہ تقریباً 10 کروڑ ڈالر کے حساب سے استعمال کیا گیا۔

حکومت نے 5 ارب 50 کروڑ ڈالر کے بین الاقوامی کمرشل قرضوں کی ادائیگی کی جس میں سے 4 ارب 45 کروڑ ڈالر بینکوں کے قرضے اور ایک ارب ڈالر بین الاقوامی سکوک میچورٹی کے تھے۔

کم مالیاتی خسارے کے ساتھ عوامی قرض کے مضبوطی سے نیچے جانے کا امکان ہے جبکہ حکومت کی پختگی کے ڈھانچے کو بہتر بنانے اور قرض کی انسٹرومنٹ بیس میں توسیع کی کوششوں سے مالیاتی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں