خیبر پختونخوا حکومت بی آر ٹی کی تحقیقات کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل سے دستبردار

09 جون 2023
خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف سپریم کورٹ سے اپنی اپیل سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے—
خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف سپریم کورٹ سے اپنی اپیل سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے—

نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کو پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف سپریم کورٹ سے اپنی اپیل سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق تحقیقات کا حکم ہائی کورٹ نے 2019 میں دیا تھا تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف اپیل دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ نے 2021 میں اس پر حکم امتناع جاری کردیا تھا۔

فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے ڈان کو بتایا کہ ہماری حکومت نے پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت کی جانب سے بی آر ٹی منصوبے کی ایف آئی اے تحقیقات کو روکنے کے لیے دائر کی گئی اپیل کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، ایڈووکیٹ جنرل اس کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ماس ٹرانزٹ کی جانچ کے لیے تقریباً 35 نکات شیئر کیے ہیں۔

قبل ازیں، صوبائی وزیر نے یہاں کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے صوبے کو 2 ارب روپے کا واجب الادا خالص ہائیڈل منافع جاری کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ مرکز صوبے کے خراب مالی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس طرح کی مزید ادائیگیاں کرے گا۔

فروز جمال شاہ کاکاخیل کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ صوبائی کابینہ نے پشاور کے مال اور فورٹ روڈ کی مرمت اور دیکھ بھال اور بی آر ٹی کی زمین کے استعمال کے لیے 39 کروڑ 55لاکھ روپے کی دو قسطوں میں منظوری دی۔

اس کے مطابق صوبائی حکومت نے اس کی درخواست پر ڈیرہ اسماعیل خان میں گزشتہ سال کے سیلاب کے دوران امدادی سرگرمیوں کے لیے مسلح افواج کو 39کروڑ 20 لاکھ روپے ادا کیے تھے۔

کابینہ نے سوات واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز کمپنی سوات کے بورڈ آف گورنرز کو تحلیل کرنے اور پشاور واٹر سیوریج اینڈ سینی ٹیشن کے بورڈ آف گورنرز کے 6 اراکین اور ڈیرہ اسماعیل خان کے واٹر سیوریج اینڈ سینی ٹیشن کے بورڈ آف گورنرز کے ایک رکن کے ڈی نوٹیفکیشن کی منظوری دی۔

کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس محمد ابراہیم خان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے انتظامی جج کے طور پر تعینات کرنے کی منظوری دی اور نگراں وزیراعلیٰ کو خیبر پختونخوا کے رائٹ ٹو پبلک سروس کمیشن کے ممبران کی تقرری کا اختیار دیا۔

اس نے قبائلی اضلاع میں آؤٹ سورس ہسپتالوں کے انتظام کے لیے 93کروڑ 20 لاکھ روپے کی گرانٹ ان ایڈ کے اجرا کی بھی منظوری دی تاکہ فنڈز کی کمی کے باعث زائرین کو طبی امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔

کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں محکمہ پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن کے لائبریرین کے لیے چار درجے (سروس اسٹرکچر) پروموشن فارمولے کی منظوری دی۔

اجلاس میں کابینہ کے ارکان کے علاوہ صوبائی چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری زبیر اظہر قریشی، بورڈ آف ریونیو کے سینئر ممبر اکرام اللہ اور متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے بھی شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں