اقتصادی سروے23-2022: شعبہ صحت کے اشاریے بدستور خراب صورتحال کے عکاس

09 جون 2023
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ہسپتالوں میں سالانہ کینسر کے 40 ہزار مریضوں کا علاج ہوتا ہے—فائل فوٹو: فیس بک
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ہسپتالوں میں سالانہ کینسر کے 40 ہزار مریضوں کا علاج ہوتا ہے—فائل فوٹو: فیس بک

پاکستان اقتصادی سروے کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران صحت کے اشاریوں میں کوئی واضح بہتری نہیں آئی بلکہ سال 2021 میں خسرہ کی ویکسینیشن کی شرح میں دو فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایسے میں کہ جب گزشتہ چند دہائیوں میں دنیا بھر میں اوسط عمر میں ہوا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقتدار کے آخری سال کے دوران پاکستان میں اس میں کمی آئی۔

سروے کے مطابق 2020 میں پیدائش کے وقت سے متوقع عمر 66.3 سال تھی لیکن 2021 میں یہ کم ہو کر 66.1 سال رہ گئی۔

خسرہ کے لیے حفاظتی ٹیکوں کی شرح میں 2 فیصد کمی ہوئی، سال 2020 میں یہ 83 فیصد تھی لیکن اگلے سال 81 فیصد تک گر گئی۔

صحت کے دیگر اشاریوں میں کوئی واضح بہتری نہیں دکھائی دی کیونکہ 2020 میں نوزائیدہ بچوں میں اموات کی شرح ایک ہزار زندہ پیدا ہونے والے بچوں میں 40.4 تھی لیکن اگلے سال یہ گھٹ کر 39.4 ہوگئی تھی۔

پانچ سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات ایک ہزار میں 65.5 سے کم ہو کر 63.3 ہو گئی البتہ شیر خوار بچوں کی شرح اموات میں تھوڑی بہتری دیکھی گئی کیونکہ یہ 2021 کے دوران فی ہزار 54.4 سے گھٹ کر 52.8 ہو گئی۔

سال 2018 اور 2019 کے موازنے نے کچھ تشویشناک اعداد بھی ظاہر کیے جیسے سال 2018 کے دوران تولیدی عمر (15-49 سال کی عمر) کی خواتین میں خون کی کمی کی بیماری 41.4 فیصد تھی جو کم ہو کر 41.3 فیصد رہ گئی۔

اس کے علاوہ سال 2018 میں پانچ ماہ تک کی عمر کے 47.5 فیصد بچوں کو خصوصی طور پر ماں دودھ پلایا گیا تھا لیکن 2019 میں یہ تعداد 47.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

ماہرین صحت کی تعداد میں اضافہ

سال 2021 میں صحت کے پیشہ ور افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا کیونکہ اس سال 2 لاکھ 66 ہزار 430 ڈاکٹرز تھے جن کی تعداد 2022 میں بڑھ کر 2 لاکھ 82 ہزار 383 ہوگئی۔

علاوہ ازیں 2021 میں دندان سازوں کی تعداد 30 ہزار 501 تھی لیکن اس سے اگلے سال یہ تعداد بڑھ کر 33 ہزار 156 ہوگئی۔

سال 2021 میں نرسوں کی تعداد ایک لاکھ 21 ہزار 245 تھی جو 2022 میں بڑھ کر ایک لاکھ 27 ہزار 855 ہوگئی جبکہ دائیوں کی تعداد 2 ہزار کے اضافے کے ساتھ 46 ہزار 110تک پہنچ گئی۔

مالی سال 2021-22 میں صحت کے شعبے پر اخراجات مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے ایک فیصد سے بڑھ کر 1.4 فیصد ہو گئے۔

خوراک کی فی کس سالانہ دستیابی بھی غیر معمولی اشارے کو ظاہر کرتی ہے کیونکہ مالی سال 23-2022 میں ہر شخص کے لیے صرف 7.8 کلو گرام دالیں، 172 لیٹر دودھ، 24 کلو گوشت اور صرف 2.8 کلو مچھلی دستیاب تھی۔

اقتصادی سروے میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان میں کینسر کے مریضوں کا تقریباً 80 فیصد بوجھ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے کینسر ہسپتالوں کے ذریعے برداشت کیا جاتا ہے جن میں سالانہ کینسر کے تقریباً 40 ہزار مریضوں کا علاج ہوتا ہے۔

پی اے ای سی جوہری ادویات، ریڈیو تھراپی اور ریڈیولوجی کے شعبوں اور 278 ڈاکٹروں کی افرادی قوت کے ساتھ، صحت کے شعبے میں جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے اپنا حصہ ڈال رہے۔

دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے کمیشن اوسطاً ہر تین سال بعد ایک کینسر ہسپتال قائم کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں