کوئٹہ: انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ، حفاظت پر مامور 2 پولیس اہلکار جاں بحق

اپ ڈیٹ 01 اگست 2023
پولیس حکام نے بتایا کہ فائرنگ کے دوران انسداد پولیو ٹیم محفوظ رہی — فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیس حکام نے بتایا کہ فائرنگ کے دوران انسداد پولیو ٹیم محفوظ رہی — فائل فوٹو: اے ایف پی

کوئٹہ کے نواحی علاقے نواں کلی (زرغون آباد) میں انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ کے نتیجے میں سیکیورٹی پر مامور 2 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ فائرنگ کے دوران انسداد پولیو ٹیم محفوظ رہی، جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کی لاشیں ہسپتال منتقل کردی گئی ہیں۔

پولیس نے مزید بتایا کہ واقعے کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہوگئے، نواں کلی اور گردونواح میں انسداد پولیو مہم عارضی طور پر معطل ہوگئی ہے۔

ایس ایچ او زرغون آباد (نواں کلی) پولیس اسٹیشن آصف مروت نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے اہلکاروں میں کانسٹیبل شوکت علی اور سید مہدی شامل ہیں، واقعے میں پولیو ٹیم محفوظ رہی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے زرغون آباد تھانے کی حدود میں پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار وں پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے دہشت گردی کی کارروائی میں 2 پولیس اہلکاروں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور ہمارے بچوں کے صحت مند مستقبل کے خلاف مذموم سازش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک دشمن عناصر اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے پولیو مہم ناکام بنانا چاہتے ہیں، پولیو مہم کے خلاف منفی پروپیگنڈے اور سماج دشمن عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا جائے گا، پولیو کے مکمل خاتمے کے ذریعے اپنے بچوں کے صحت مند مستقبل کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔

میر عبدالقدوس بزنجو نے آئی جی پولیس کو ہدایت دی کہ واقعے میں ملوث عناصر کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان بھر میں 5 سال سے کم عمر کے تقریباً 26 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم آج سے شروع کی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر سید زاہد شاہ نے بتایا کہ 7 روزہ مہم کے لیے ہیلتھ ورکرز کی 11 ہزار 539 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

پاکستان میں عسکریت پسندوں کی جانب سے اکثر پولیو ٹیموں اور ان کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جن کا دعویٰ ہے کہ یہ پولیو مہم بچوں کی نس بندی کی ایک ’مغربی سازش‘ ہے۔

رواں برس 20 مئی کو بلوچستان کے ضلع مستونگ میں پولیو ٹیم پر حملے کے نتیجے میں ایک پولیس کانسٹیبل شہید ہو گیا تھا۔

قبل ازیں 8 مارچ کو خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں مردم شماری ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس پر حملے کے نتیجے میں ایک اہلکار جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے تھے، بعد ازاں کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔

یاد رہے کہ 2020 میں نائیجیریا کو وائرس سے پاک قرار دے دیا گیا تھا جس کے بعد اب دنیا میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس باقی رہ گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں