وکیل قتل کیس: درخواست گزار کے وکیل نے بینچ میں شامل 2 ججز پر اعتراضات عائد کردیے

اپ ڈیٹ 09 اگست 2023
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ آپ نے جو الزامات عائد کیے ہیں، آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا، ہم کمزور نہیں ہیں — فائل/فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ آپ نے جو الزامات عائد کیے ہیں، آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا، ہم کمزور نہیں ہیں — فائل/فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس میں درخواست گزار کے وکیل نے بینچ میں شامل جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر الزامات عائد کردیے، جبکہ عدالت نے عمران خان کو گرفتار نہ کرنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے کیس کی سماعت 24 اگست تک ملتوی کردی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کوئٹہ میں وکیل کے قتل کیس میں نامزدگی کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔

دورانِ سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو دوسرے مقدمے میں گرفتارکر لیا گیا ہے، جبکہ ایف آئی اے ان کے وکلا کو طلب کر رہا ہے، جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے دوسرا کیس نہیں صرف کوئٹہ میں وکیل کے قتل کا کیس ہے اس لیے آپ صرف اس پر دلائل دیں۔

اسی دوران وکیل امان اللہ کنرانی نے بینچ کے دو ججز پر الزامات عائد کیے اور کہا کہ جسٹس مظاہر نقوی نے غلام محمود ڈوگر کیس میں انتخابات پر ازخود نوٹس لیا تھا، جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ زیرِ التوا ہے۔

امان اللہ کنرانی نے میرٹ پر مقدمے کی سماعت نہ ہونے کا الزام عائد کیا تو ججز نے شدید برہمی کا اظہار کیا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ’آپ ججز کی کردارکشی کیسے کرسکتے ہیں؟ میرے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں کون سا کیس زیرِ التوا ہے؟ ثبوت دیں، ورنہ توہینِ عدالت کے نوٹس کا سامنا کریں‘، جس کے بعد جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیے کہ ’آپ کو اجازت کس نے دی کہ ہمارے بارے میں اس طرح کی بات کریں؟‘

وکیل امان اللہ کنرانی نشست پر بیٹھنے لگے تو بینچ نے انہیں دوبارہ روسٹرم پر بلا لیا، اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اگر آپ کو ججز پر کوئی اعتراض تھا تو روسٹرم پر آکر ایسی باتیں کرنے کے بجائے تحریری طور پر اپنا اعتراض جمع کرواتے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ’ آپ نے جو الزامات عائد کیے ہیں، آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا، ہم کمزور نہیں ہیں’، اس پر امان اللہ کنرانی نے جواب دیا کہ ’جج صاحب آپ چلائیں مت، میں آپ کا غلام نہیں ہوں‘، ردعمل کے طور پر جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ ’کیا ہم آپ کے غلام ہیں؟ آپ فوری طور پر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگیں‘۔

وکیل امان اللہ کنرانی نے ہاتھ جوڑ کرمعافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’آپ جج بنیں تو ٹھیک ہے لیکن اگر آپ پارٹی بنیں گے تو میں بولوں گا، پارٹی بننا ہے تو کرسی سے اتر جائیں‘۔

معافی کی استدعا کے بعد بینچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے دونوں ججز سے غیر مشروط معافی قبول کرنے سے متعلق پوچھا تو جسٹس حسن اظہر رضوی بولے الزامات واپس لینے پر معافی قبول کرسکتا ہوں، لیکن جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے معافی قبول کرنے سے متعلق ’ایبسلوٹلی ناٹ‘ کہا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے وکیل امان اللہ کنرانی کو تحریری معافی نامہ جمع کروانے کی ہدایت کی۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتارنہ کرنے کا حکم برقرار رکھا اور کیس کی سماعت 24 اگست تک ملتوی کردی۔

پس منظر

واضح رہے کہ عبدالرزاق شر کو گزشتہ مہینے 6 جون کو ایئرپورٹ روڈ پر عالمو چوک کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول بلوچستان ہائی کورٹ جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی پر خودکار ہتھیاروں سے لیس نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔

ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا تھا کہ مقتول وکیل کو جسم کے مختلف حصوں پر 15 گولیاں لگیں جو ان کی موت کا سبب بنیں۔

حکومت اور پی ٹی آئی نے واقعے پر الزام تراشی کی اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔

خیال رہے کہ عبدالرزاق نے بلوچستان ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے خلاف آئینی درخواست دائر کی تھی، جس میں سابق وزیراعظم کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری سے متعلق کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔

ان کی درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان کے خلاف سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلایا جائے جس میں پی ٹی آئی کے خلاف مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد قومی اسمبلی کو غیر قانونی طور پر تحلیل کرنے پر عمران خان اور قاسم سوری کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی گئی تھی۔

7 جون کو عبدالرزاق شر کے بیٹے نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرادیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا کہ ان کے والد کو سابق وزیراعظم کے کہنے پر قتل کیا گیا۔

8 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عبدالرزاق شر کے قتل کے مقدمے میں عمران خان کی 2 ہفتوں کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

20 جون کو چیئرمین پی ٹی آئی نے کیس میں اپنی نامزدگی اور وارنٹ گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

21 جون کو سپریم کورٹ نے عمران خان کو عبدالرزاق شر کے قتل کی ایف آئی آر اور وارنٹ گرفتاری کالعدم قرار دینے سے قبل ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کردی تھی۔

21 جولائی کو سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو کوئٹہ میں وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کی ایف آئی آر اور وارنٹ گرفتاری کالعدم قرار دینے سے قبل ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

24 جولائی کو سپریم کورٹ نے وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو 9 اگست تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں