عمران خان کو اٹک جیل میں میسر سہولیات سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

اپ ڈیٹ 29 اگست 2023
اٹک جیل شہر کے وسط میں راولپنڈی-پشاور ریلوے ٹریک کے ساتھ واقع ہے — فوٹو: اے ایف پی
اٹک جیل شہر کے وسط میں راولپنڈی-پشاور ریلوے ٹریک کے ساتھ واقع ہے — فوٹو: اے ایف پی

سابق وزیر اعظم عمران خان کو اٹک جیل میں دی جانے والی سہولیات کی تفصیلات سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اٹک جیل حکام نے سابق وزیراعظم سے متعلق رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کی۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی خوراک میں ہفتے میں دو مرتبہ دیسی چکن اور ہفتے میں ایک بار دیسی گھی میں پکایا گیا بکرے کا گوشت شامل ہے، مجرم کو اخبارات کے علاوہ گدا، چار تکیے، میز، کرسی، جائے نماز ، ایئر کولر اور 21 انچ کا ایل ای ڈی ٹی وی فراہم کیا گیا ہے۔

تاہم وفاقی حکومت نے ہفتے میں 6 روز ملاقات کراونے کے عمران خان کے خیال کو مسترد کر دیا کیونکہ اس سے 982 دیگر قیدیوں کے حقوق خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

اٹارنی جنرل کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرم کو اپنے اہل خانہ، وکلا اور دوستوں سے ملنے کی اجازت ہے جس کے لیے پاکستان پریزن رائٹس (پی پی آر) 1978 کے رول 92 اور رول 538 کے تحت دن اور وقت مختص ہے۔

جیل سپرنٹنڈنٹ کی تیار کردہ رپورٹ میں عمران خان کے سیل کے اندر کیمرے کی تنصیب کے بارے میں رپورٹ سے صرف نظر کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے 24 اگست کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی جیل سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجرم کے مطالبے پر اسے ہفتے میں دو مرتبہ دیسی چکن اور ہفتے میں ایک بار دیسی گھی میں پکا ہوا بکرے کا گوشت فراہم کیا جا رہا ہے۔

بہتر کلاس میں ہونے کی وجہ سے انہیں پی پی آر رولز 258 کے تحت اپنا کھانا تیار کرنے کا حق بھی حاصل ہے، اس کے مطابق مجرم کی مشاورت سے ڈائٹ مینو تیار کیا گیا ہے جس میں ناشتے میں بریڈ، آملیٹ، دہی اور چائے شامل ہے، روزانہ کی بنیاد پر موسمی پھل، مختلف تاریخوں پر دوپہر کےکھانے میں موسمی سبزیاں، روٹی، دہی، سلاد، دال چنا، دال ماش، مکس دال، رات کے کھانے میں چاول، دال، دہی، سلاد، یا چاول، دہی اور سلاد روزانہ کی بنیاد پر شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 5 اگست کو مجرم کو بے خوابی کا مسئلہ ہوا اور نیند کی گولیاں کھائیں۔

قبل ازیں بشریٰ بی بی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ان کے شوہر کو شدید خطرہ لاحق ہے اور ان کی صحت تیزی سے بگڑ رہی ہے۔

تازہ رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی نے عمران خان سے 10، 15 اور 17 اگست کو ملاقات کی، اس کے علاوہ ان کے وکلا لطیف کھوسہ، بابر اعوان، نعیم حیدر پنجوتھا اور عمیر خان نیازی نے بھی ان سے مختلف تاریخوں پر ملاقات کی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ مجرم ہائی پروفائل قیدی ہے اور جیل حکام کو اس کے انٹرویو کے دوران غیر معمولی حفاظتی اقدامات کرنے ہوں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حفاظتی انتظامات کے تحت قیدیوں کی نقل و حرکت اور ان کے روزمرہ کے امور کو محدود کردیا جاتا ہے، اس میں مزید کہا گیا کہ مجرم کی محفوظ حراست کو یقینی بنانے کے لیے دیگر جیلوں کے 53 اہلکاروں کو اٹک جیل میں عارضی طور پر تعینات کیا گیا ہے، عملے اور قیدی کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے اور قیدی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ٹرولنگ شیڈ میں تین کیمرے نصب کیے گئے ہیں، ہائی پروفائل قیدی کے سیل کے اندر کوئی کیمرہ نہیں لگایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ہائی آبزرویشن بلاک کے باہر 2 کیمرے نصب کیے گئے ہیں اور عملے کی جانب سے بروقت رابطے کے لیے وائرلیس سیٹ بھی فراہم کردیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرم کو 9 بائی 11 فٹ کے سیل میں رکھا گیا ہے جس کا فرش سیمنٹ سے بنایا گیا ہے اور چھت پر پنکھا لگا ہوا ہے۔

18 اگست کو سیل میں واش روم کو 7 بائی 8 فٹ اور اس کی دیوار کو پانچ فٹ تک بڑھا دیا گیا تھا، ڈھائی فٹ بائی 5 فٹ کا فائبر دروازہ، واش روم میں نیا کموڈ، مسلم شاور، ٹشو اسٹینڈ اور اسٹینلیس اسٹیل کا نل لگایا گیا، باہر بڑے سائز کا واش بیسن نصب کیا گیا ہے، واش روم کی دیواروں پر پلستر اور کلر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سیل، واش روم اور کپڑے دھونے کے لیے ایک سرکاری سینیٹری ورکر کو روزانہ 2 گھنٹے کے لیے تعینات کیا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ قید خانے کو مناسب طریقے سے صاف کیا گیا تھا اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق سینیٹری ورکر کے ذریعے صفائی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں