معاشی بے یقینی، روپے کی بے قدری کے سبب اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی، 1242 پوائنٹس تنزلی

اپ ڈیٹ 31 اگست 2023
احسن محنتی نے بتایا کہ اسٹاک میں روپے کی قدر میں کمی اور معاشی بے یقینی کے وجہ سے کمی ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
احسن محنتی نے بتایا کہ اسٹاک میں روپے کی قدر میں کمی اور معاشی بے یقینی کے وجہ سے کمی ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل پانچویں سیشن میں شدید مندی کا رجحان برقرار رہا، جس کی وجہ شرح سود میں اضافے کی قیاس آرائیاں، معاشی بے یقینی اور روپے کی قدر میں بے لگام کمی قرار دی جا رہی ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں تقریباً 2 بج کر 52 منٹ پر 1759 پوائنٹس یا 3.8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد انڈیکس 45 ہزار کی نفسیاتی حد سے بھی نیچے 44 ہزار 485 پوائنٹس پر آگیا تھا۔

تاہم کاروبار کے آخری مرحلے میں کے ایس ای-100 انڈیکس تھوڑی بہتری کے بعد 1242 پوائنٹس تنزلی کے ساتھ 45 ہزار 2 پوائنٹس پر بند ہوا، جبکہ گزشتہ روز 46 ہزار 244 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ایکویٹی رضا جعفری نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ کے ایس ای-100 انڈیکس میں فروخت کا بے انتہا دباؤ برقرار ہے، جس کی وجہ کمزور معیشت اور خاص طور پر روپے کی بے قدری کے سبب اعتماد میں کمی ہے۔

عارف حبیب کارپوریشن کے تجزیہ کار احسن محنتی نے رضا جعفری کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے بتایا کہ اسٹاک میں روپے کی قدر میں کمی کے درمیان معاشی بے یقینی کے وجہ سے کمی ہوئی، اس کے علاوہ بُلند مہنگائی کے سبب شرح سود میں ممکنہ اضافہ بھی اس کا سبب ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نگران وزیر خزانہ کا مالیاتی گنجائش نہ ہونے کے سبب بجلی کے بلوں میں ریلیف نہ دینے کا بیان اور پاور سیکٹر میں گردشی قرضے کے مسائل کو حل نہ کرنے کے سبب بھی یہ صورتحال ہے۔

جے ایس گلوبل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی افواہوں کے بعد مارکیٹ میں بڑی کمی دیکھی، جس کے مطابق مرکزی بینک شرح سود میں 300 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں