پاک فوج کی میرانشاہ، خیبر میں الگ الگ کارروائی، میجر سمیت 3 اہلکار شہید

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2023
میران شاہ میں سپاہی عارف اور میجر عامر شہید ہوگئے—فوٹو: آئی ایس پی آر
میران شاہ میں سپاہی عارف اور میجر عامر شہید ہوگئے—فوٹو: آئی ایس پی آر

خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ اور خیبر میں پاک فوج کی الگ الگ کارروائیوں کے دوران دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں میجر سمیت پاک فوج کے 3 اہلکار شہید ہوگئے اور آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردوں کے ہتھکنڈوں سے فوج اور قوم کو دباؤ میں نہیں لایا جاسکتا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز نے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی۔

بیان میں کہا گیا کہ کارروائی کے دوران دہشت گردوں کی موجودگی کی نشان دہی ہوئی اور کارروائی کی قیادت کرنے والے میجر عامر نے ان کا پیچھا کیا اور اس دوران ایک دہشت گرد کو جہنم واصل اور دوسرے کو زخمی کردیا گیا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کارروائی کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور پاک فوج کے ضلع سرگودھا سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ میجر عامر عزیز اور ضلع ساہیوال سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ سپاہی محمد عارف بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔

خیبر میں جوان شہید

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ضلع خیبر کے علاقے تیرہ میں 31 اگست اور یکم ستمبر کی درمیانی شب فوجی جوانوں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

بیان کے مطابق فوج کے جوانوں نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر مؤثر کارروائی کی اور اس کے نتیجے میں ایک دہشت گرد مارا گیا۔

واقعے کے حوالے سے بتایا گیا کہ ہلاک دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں اور معصوم شہریوں کے قتل کی متعدد کارروائیوں میں ملوث رہا تھا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے 36 سالہ حوالدار منتظر شاہ بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔

بیان میں کہا گیا کہ علاقے میں واقعے کے بعد کارروائی کی جارہی ہے تاکہ کسی دہشت گرد کی موجودگی کی صورت میں اس کا صفایا کیا جائے۔

دہشت گردوں کے بزدلانہ ہتھکنڈوں سے فوج، قوم دباؤ میں نہیں آئے گی، آرمی چیف

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ضلع بنوں کا دورہ کیا جہاں جانی خیل کے علاقے میں گزشتہ روز فوجی قافلے پر خود حملے کے نتیجے میں 9 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا تھا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آج شہیدجوانوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، جس میں فوجی اور سول انتظامیہ کے افسران اور سپاہیوں نے شرکت جبکہ تدفین ان کے آبائی علاقوں میں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ ہوگی۔

بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف کو جاری کارروائیوں اور سیکیورٹی کی مجموعی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔

آرمی چیف نے سی ایم ایچ بنوں کا دورہ کیا اور دھماکے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کی عیادت کی اور جوانوں کے عزم اور بلند حوصلے کو سراہا۔

—فوٹو: آئی ایس پی آر
—فوٹو: آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس لعنت سے قوم کی حفاظت کے لیے پاک فوج دہشت گردی کے خلاف مضبوط کوششیں کرتی رہے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف نے افسران اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور قوم کبھی بھی دہشت گردوں کے بزدلانہ اقدام سے کمزور نہیں پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو غلط فہمی ہے کہ وہ جوانوں کے عزم اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرسکتے ہیں۔

جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے طویل جنگ لڑی ہے اور دہشت گردی کے اس ناسور کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قوم ان بہادروں کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بنوں کے علاقے جانی خیل میں موٹرسائیکل سوار کے خودکش حملے میں 9 جوانوں شہید اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔

آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ خود کش حملے کے نتیجے میں نائب صوبیدار صنوبر علی سمیت 9 جوانون نے جام شہادت نوش کیا اور 5 زخمی ہوئے جبکہ فورسز علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی کر رہی ہیں۔

اس سے قبل 22 اگست کو جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 6 جوانوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا، جبکہ مؤثر کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جنوبی وزیرستان کے علاقے عسمان منزہ میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور پاک فوج کے جوانوں نے مؤثر طریقے سے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 4 دہشت گرد ہلاک اور 2 دہشت گرد زخمی ہوگئے۔

مزید بتایا گیا تھا کہ فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران 6 سپاہیوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

13 اگست کو ضلع باجوڑ کی وادی چارمنگ میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے اور پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوگیا تھا۔

خیال رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جولائی میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں دہشت گردی اور خودکش حملوں میں مسلسل اور تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا، جس میں ملک بھر میں 389 افراد کی جانیں گئیں۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے جون میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے رواں سال 13 ہزار 619 انٹیلی جنس آپریشنز کیے جن میں ایک ہزار 172 دہشت گرد مارے یا گرفتار کیے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں