سندھ: کچے کے علاقوں میں گینگز کے خلاف بڑے آپریشن کی تیاری

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2023
سندھ کابینہ پہلے ہی کچے کے علاقے میں ڈکیت گینگ کے خلاف آپریشن کی منظوری دے چکی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
سندھ کابینہ پہلے ہی کچے کے علاقے میں ڈکیت گینگ کے خلاف آپریشن کی منظوری دے چکی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

پیرا ملٹری فورسز کی بھاری نفری بالائی سندھ پہنچ رہی ہے جب کہ رواں ہفتے کے آخر میں سندھ ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد کچے کے علاقے میں گینگز کے خلاف بڑے پیمانے پر انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن شروع کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ کابینہ پہلے ہی کچے کے علاقے میں ڈکیت گینگز کے خلاف آپریشن کی منظوری دے چکی جب کہ پولیس، رینجرز اور پاک فوج کی سطح پر اس آپریشن پر عملدرآمد کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔

باوثوق ذرائع نے بتایا کہ بالائی سندھ میں رینجرز اور پولیس کے اہلکاروں کی بڑی تعداد پہلے ہی پہنچ چکی ہے۔

اس کے علاوہ دریا کے علاقے میں آپریشن شروع کرنے کے لیے مزید نفری آئندہ دو روز میں پہنچ جائے گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کی تاریخ اور وقت کا فیصلہ جمعہ کے روز ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ نگران وزیر اعلیٰ ریٹائرڈ جسٹس مقبول باقر اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار، ڈائریکٹر جنرل رینجرز کے علاوہ دیگر اعلیٰ سول و فوجی حکام بھی شریک ہوں گے۔

وزیر داخلہ، آئی جی پی کا بالائی سندھ کا دورہ

ڈان سے بات کرتے ہوئے نگران وزیر داخلہ سندھ ریٹائرڈ بریگیڈیئر حارث نواز نے کہا کہ وہ انسپکٹر جنرل آف پولیس رفعت مختار راجا کے ہمراہ (آج) بروز منگل لاڑکانہ، شکارپور، کشمور، گھوٹکی اور سکھر کا دورہ کریں گے تاکہ آپریشن کے طریقہ کار کو حتمی شکل دی جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم متاثرہ علاقوں کے اکابرین سے ملاقات کر کے ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی پر ان کے تحفظات کو دور کریں گے، آپریشن بلاامتیاز کیا جائے گا اور ڈاکوؤں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کابینہ کے فیصلے کے مطابق آپریشن سے قبل ہی انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معطل کردی جائے گی جب کہ آپریشن کا آغاز گھنے جنگلات میں ڈاکوؤں کے ٹھکانوں پر شدید فائرنگ سے ہوگا۔

رینجرز تاحال کچے کے علاقے میں داخل نہیں ہوئی

رینجرز کے دستے پولیس کے ساتھ آپریشن کے لیے بالائی سندھ پہنچ چکے ہیں، تاہم وہ ابھی تک کچے کے علاقے میں داخل نہیں ہوئے، ضلع کشمور کے تھانہ درانی مہر میں رینجرز اہلکار موجود ہیں۔

ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ آپریشن کے دوران رینجرز شام کے وقت بیرونی محاصرے کو برقرار رکھنے کے لیے دستیاب ہو گی تاکہ پولیس فورس پر حملوں اور ڈاکوؤں کو سپلائی روکی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکوؤں نے اپنے دفاع کے لیے خندقیں کھودی ہیں، اس طرح کے آپریشن کو بہت منصوبہ بندی اور نتائج پر مبنی ہونا چاہیے، پولیس آرمرڈ پرسنل کیریئرز (اے پی سی) کے بغیر کچے کے علاقے میں داخل ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔

تبصرے (0) بند ہیں