سینیٹ قائمہ کمیٹی کی انتخابات اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز کی آئینی مدت میں کروانے کی سفارش

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2023
قومی اسمبلی اپنی آئینی مدت مکمل ہونے سے 3 روز قبل تحلیل کردی گئی تھی — فائل/فوٹو: اے پی پی
قومی اسمبلی اپنی آئینی مدت مکمل ہونے سے 3 روز قبل تحلیل کردی گئی تھی — فائل/فوٹو: اے پی پی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ملک بھر میں انتخابات جنوری 2024 کے بجائے قومی اسمبلی تحلیل کیے جانے کے بعد 90 روز کی آئینی مدت کے اندر کروانے کی سفارش کردی۔

سینیٹر تاج حیدر کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس ہوا جس کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن نے ایوان بالا کی کمیٹی کو بریفنگ دی۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوگی، ہمارے لیے کوئی فیورٹ نہیں ہے، ہمارے ساتھ بہت کچھ ہوا، اس کو پس پردہ رکھا ہوا ہے، ہم سب کولیول پلیئنگ فیلڈ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ صوبائی حکومتیں رضامند نہیں تھیں لیکن ہم نے پھر بھی ملک میں بلدیاتی انتخابات کروائے، ان کا کہنا تھا کہ جو انتظامات کر رہے ہیں، اس میں دھاندلی کا کوئی امکان نہیں ہوگا، یقینی بنا رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن سے جو غلطیاں ماضی میں ہوئیں وہ دوبارہ نہ کی جائیں۔

اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ الیکشن کمیشن، آئین کے تحت 90 روز کے اندر انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے، کمیٹی نے انتخابات کے دوران نتائج مرتب کرنے کے عمل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے رزلٹ منیجمنٹ کو مزید بہتر کرنے کی تجاویز بھی دیں۔

قائمہ کمیٹی نے کہا کہ الیکشن کمیشن، آئین کے اندر انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے، عمل اور طریقہ کار کو مزید محدود کیا جائے، الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابی شیڈول کا فوری اعلان کرے۔

واضح رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے انتخابات 90 روز میں کرانے کی سفارش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں عام انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کرا دیے جائیں گے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے اعلامیے میں انتخابات کی کوئی مخصوص تاریخ نہیں دی تھی، جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات کرانے کا اعلان 90 روز کی آئینی مدت پر غور و فکر کے بعد صدر عارف علوی کی جانب سے تجویز کردہ 6 نومبر کی کٹ آف تاریخ سے بھی متجاوز ہے۔

قومی اسمبلی اپنی آئینی مدت مکمل ہونے سے 3 روز قبل تحلیل کردی گئی تھی، اس لیے آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت اسمبلی کی تحلیل کے 90 کے اندر 7 یعنی نومبر تک انتخابات کرانے کا کہا گیا ہے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ بیان ادارے کی جانب سے ایک ماہ قبل کرائی گئی اس یقین دہانی کا ہی تسلسل ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ملک میں شفاف انتخابات جلد سے جلد کرائے جائیں گے اور تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کی یقین دہانی کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت پارٹی کے کئی سینئر رہنماؤں کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ کے دوران ’لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے‘ سے متعلق سخت بیانات دیے گئے۔

پیپلز پارٹی نے موجودہ نگران سیٹ اپ میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے قریب سمجھے جانے والے بیوروکریٹس کی شمولیت کا حوالہ دیتے ہوئے اسے مسلم لیگ (ن) کی ہی حکومت قرار دیا ہے، جب کہ پی ٹی آئی کی جانب سے بھی اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں