نواز شریف کی وطن واپسی نزدیک، نیب 3 پرانے کیسز کے ساتھ استقبال کیلئے تیار

28 ستمبر 2023
نواز شریف نومبر 2019 سے برطانیہ میں مقیم ہیں—فائل فوٹو: اے پی
نواز شریف نومبر 2019 سے برطانیہ میں مقیم ہیں—فائل فوٹو: اے پی

سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی ایک ماہ سے بھی کم مدت میں پاکستان آمد کے پیش نظر قومی احتساب بیورو (نیب) اُن کے خلاف مبینہ طور پر 3 کیسز دوبارہ کھولنے کے لیے تیار ہے جن میں غیرقانونی پلاٹوں کی الاٹمنٹ، لاہور میں زمینوں پر قبضہ اور چوہدری شوگر ملز کیس شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ نیب کے اس اقدام کی بنیاد سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلے ہے جس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا گیا، خیال رہے کہ نواز شریف نومبر 2019 سے برطانیہ میں مقیم ہیں جسے ’خود ساختہ‘ جلاوطنی سمجھا جاتا ہے۔

1986 کے ایک کیس میں نواز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب علامہ اقبال ٹاؤن اور گلبرگ، لاہور میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے لیے مبینہ طور پر اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا، 1998 کا ایک اور کیس اڈا پلاٹ سے لاہور میں واقع ان کی رہائش گاہ تک سڑک کی مبینہ غیر قانونی تعمیر کا ہے۔

تیسرا کیس نواز شریف اور ان کے خاندان کی چوہدری شوگر ملز میں شیئرز کی متنازع منتقلی سے متعلق ہے، یہ کیسز 21 اکتوبر کو نواز شریف کی وطن واپسی پر ’استقبال کرنے‘ کے لیے کھولے جا رہے ہیں۔

گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے جاتی امرا میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس کی صدارت پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے کی۔

اجلاس میں نواز کیمپ کے کئی رہنما بھی موجود تھے جن میں پرویز رشید، جاوید لطیف، رانا ثنا اللہ، محسن رانجھا اور مریم اورنگزیب شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکا نے مریم نواز کو (جو ایک روز قبل لندن سے واپس پہنچیں) کو نواز شریف کی آمد کے حوالے سے پارٹی کی تیاریوں سے آگاہ کیا، نواز شریف لاہور ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد مینار پاکستان جائیں گے اور جلسے سے خطاب کریں گے۔

پارٹی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑ نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور نواز شریف کو اس وقت جن مقدمات کا سامنا ہے ان سے آگاہ کیا۔

ملاقات میں مینار پاکستان پر نواز شریف کے استقبال کے لیے بڑی تعداد میں لوگوں کو جمع کرنے کے پارٹی کے پرجوش منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

پارٹی نے پنجاب کو 9 ڈویژنوں میں تقسیم کیا ہے اور احسن اقبال، خرم دستگیر، سعد رفیق، عطا اللہ تارڑ، جاوید لطیف، اویس لغاری، سردار ایاز صادق، سعود مجید، ملک احمد خان، مصدق ملک، حنیف عباسی اور شیخ آفتاب کو کوآرڈینیٹر مقرر کیا ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق ہر کوآرڈینیٹر کو نواز شریف کی آمد پر ایک لاکھ افراد مینار پاکستان لانے کی ذؐہ داری سونپی گئی ہے، مریم نواز نے پہلے ہی ان کوآرڈینیٹرز کو بتا دیا ہے کہ ان کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جائے گا کہ وہ اپنے ساتھ کتنے لوگوں کو لاتے ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ مریم نواز نے اجلاس کے شرکا سے کہا کہ وہ مقررہ ہدف پورا کرنے کی مکمل رپورٹ 30 ستمبر کو ہونے والے اگلے اجلاس میں دیں۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ خواجہ سعد رفیق سمیت کچھ سینیئر رہنماؤں کے صدر مسلم لیگ (ن) لاہور سیف الملوک کھوکھر سے شدید اختلافات ہیں اور یہ معاملات نواز شریف کے استقبال کے لیے کارکنوں کو متحرک کرنے میں مشکلات کا باعث بن سکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) نے ان اطلاعات کو بھی مسترد کر دیا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس نہیں آئیں گے، پارٹی کی انفارمیشن سیکریٹری برائے پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی تاریخ قریب آنے کے ساتھ ہی افواہوں کا بازار گرم ہوگیا ہے جس سے شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں کہ وہ آئیں گے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی آمد کا پلان ملتوی کرنے کے حوالے سے مذموم عناصر کی جانب سے پروپیگنڈہ مہم شروع کر دی گئی ہے، 21 اکتوبر کو ان کی واپسی کے منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔

نواز شریف کی آمد سے قبل حفاظتی ضمانت کے بارے میں ایک سوال پر عظمیٰ بخاری نے کہا کہ نواز شریف کی قانونی ٹیم اس معاملے پر کام کر رہی ہے اور جلد ہی اسے حتمی شکل دے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں