پاکستان چین اور سعودی عرب سے دوطرفہ تعاون میں تقریباً 11 ارب ڈالر حاصل کرنے کا خواہاں ہے، اور نگران حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مؤثر طریقے سے ریٹیل، زراعت اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں تک بڑھانے پر زور دیا ہے جبکہ بیرونی اور ملکی وسائل کا خلا پُر کرنے کے لیے غیر قانونی کرنسی کی نقل و حرکت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، تاکہ آئی ایم ایف پروگرام ٹریک پر رہے اور اقتدار منتخب حکومت کو منتقلی تک معاشی استحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اسلام آباد میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات کے اجلاس میں نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کے جاری کردہ تفصیلی پالیسی بیان کا حصہ ہے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے آئی ایم ایف کے مطالبے کے تحت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو جزوی طور پر صوبوں کو منتقل کرنے کے بارے میں بھی بات چیت کی، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ برآمد کنندگان معاشی چیلنجز کے باوجود سبسڈی کے حصول کے لیے کوشاں ہیں اور انہوں نے اس طرح کے مفت سہولیات کے امکان کو سختی سے مسترد کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت اس وقت معاشی بحالی کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، جو کچھ دنوں میں نگران وزیر اعظم کو پیش کیا جائے گا اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کے پاس اسٹرکچرل اصلاحات کے لیے محدود اختیارات ہیں، لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کے تحت 70 کروڑ ڈالر کی قسط فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات کا وعدہ کیا، اس حوالے سے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات اکتوبر کے آخر میں شروع ہوں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی استحکام اور تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے فنڈ حاصل کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔

’مالیاتی ضروریات اب بھی زیادہ‘

بیرونی مالیاتی خسارے کے حوالے سے نگران وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کی مالیاتی ضروریات اب بھی زیادہ ہیں، لیکن تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں کے ساتھ حکومت مجوزہ منصوبوں کے تحت رقم حاصل کرنے اور کثیرالجہتی اداروں سے کچھ مالی اعانت بحال کرانے میں کامیاب رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے 70 کروڑ ڈالر موصول ہونے کے ساتھ بیرونی فنڈنگ کی آمد بہتر ہوگی، چین اور سعودی عرب سے 11 ارب ڈالر کی خالص دو طرفہ فنانسنگ اور ریاض سے تیل کی سہولت کی درخواست کی گئی ہے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے بتایا کہ بیرونی فنانسنگ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہم کثیر الجہتی اداروں (عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک) سے 6 ارب 30 کروڑ ڈالر کی رعایتی فنڈنگ لینے کے لیے کام کر رہے ہیں، مزید کہا کہ آئی ایم ایف نے پہلے ہی 3 ارب ڈالر کی منظوری دے دی تھی اور دو طرفہ معاونت میں تقریباً 10 ارب ڈالر آنے کی توقع ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ آئی ایم ایف کے موجودہ قرض معاہدے کے تحت حکام اسٹیٹ بینک کے ذخائر جلد ہی 9 ارب ڈالر (2.3 ماہ کی درآمدات کے برابر) اور جون 2024 تک 12 ارب ڈالر (تین ماہ کی درآمدات کے لیے کافی) تک بڑھانے کے لیے پُرعزم ہیں، جس کی بنیاد ڈالر کی باضابطہ آمد اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں