پاکستان میں 2022 کا سیلاب ماحولیاتی انصاف کیلئے اصل امتحان ہے، انتونیو گوتیرس

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2023
سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے— فائل فوٹو: اے ایف پی
سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ نے گزشتہ برس پاکستان کی تعمیر نو میں مدد کے لیے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے عالمی برادری کو قائل کرنے کی کوششیں شروع کردیں، سربراہ اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس نے 2022 کے سیلاب کو ماحولیاتی انصاف کے لیے ’لٹمس ٹیسٹ‘ قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موسلا دھار مون سون بارشوں کی وجہ سے 2022 کے سیلاب نے پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈبو دیا تھا، جس کے سبب 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے اور ایک ہزار 700 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، تقریباً 80 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے، جن میں سے بہت سے لوگ تاحال خیموں اور عارضی پناہ گاہوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔

رواں ہفتے 27 ستمبر (بدھ) کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نیویارک میں ایک غیر رسمی اجلاس میں بحالی کے اقدامات میں پاکستان کی مدد اور پاکستان کو طویل مدتی مدد فراہم کرنے کے عزم کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی گزشتہ برس کی قرارداد پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔

اگست 2022 میں پاکستان کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اقوام متحدہ کی ٹرسٹی شپ کونسل چیمبر میں مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں پاکستانی عوام کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، میں ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کو کبھی نہیں بھولوں گا، جو میں نے دیکھیں، زندگیاں، گھر، ذریعہ معاش، اسکول، ہسپتال سب ختم ہو گئے۔

عالمی اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود پاکستانی عوام کو موسمیاتی تبدیلوں کے نتیجے میں آنے والی آفات 15 گنا زیادہ جھیلنا پڑتی ہیں، اس پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے انتونیو گوتیرس نے کہا کہ پاکستان کو بحالی اور تعمیر نو کے لیے عالمی برادری کی جانب سے بڑے پیمانے پر تعاون کی ضرورت ہے اور اس کا مستحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تباہ کاری اور ہمارے فرسودہ و غیر منصفانہ عالمی مالیاتی نظام کا دوہرا شکار ہے، جو متوسط آمدنی والے ممالک کو اس سے نمٹنے کے حوالے سے سرمایہ کاری کے لیے انتہائی ضروری وسائل تک رسائی سے روکتا ہے۔

جنوری 2023 میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے جنیوا میں ’کلائمیٹ ریزیلنٹ پاکستان‘ کے عنوان سے ایک عالمی کانفرنس کی پاکستان کے ہمراہ میزبانی کی، تقریباً 40 ممالک کے نجی عطیہ دہندگان، عالمی مالیاتی ادارے اور حکومتی نمائندوں سمیت 450 سے زائد شرکا نے کانفرنس میں شرکت کی۔

کانفرنس میں شرکا نے پاکستان کو 9 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا جو پاکستان کی توقع سے ایک ارب زیادہ تھے لیکن اب تک ان وعدوں میں سے صرف 40 فیصد پورے ہوئے ہیں۔

پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 14 ارب 90 کروڑ ڈالر، اقتصادی نقصانات 15 ارب 20 کروڑ ڈالر اور تعمیر نو کی لاگت 16 ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے، انتونیو گوتیرس نے کہا کہ گزشتہ برس کانفرنس میں اربوں روپے کا وعدہ کیا گیا تھا جس میں سے اکثریت قرضوں پر مشتمل تھی اور پاکستان تاحال بیش تر فنڈنگ کا منتظر ہے۔

سربراہ اقوام متحدہ نے کہا کہ یہ تاخیر لوگوں کی اپنی زندگیوں کی بحالی کی کوششوں کو کمزور کر رہی ہے، زیادہ تر علاقوں سے سیلاب کا پانی اتر چکا ہے لیکن لوگوں کی ضروریات تاحال پوری نہیں ہو سکیں۔

انتونیو گوتیرس نے کہا کہ فی الوقت فوری امداد اور تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کی 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی اپیل میں سے 69 فیصد رقم فراہم کی جا چکی ہے، یہ وہ رقم ہے، جو پاکستان کے فلڈ ریسپانس پلان کے لیے مانگی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کے دیگر اعلیٰ حکام نے بھی پاکستان کے بحالی کے اقدامات اور تعمیر نو کی کوششوں کی حمایت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا جبکہ تمام اقوام پر زور دیا کہ وہ کاربن کے اخراج کو کم کریں اور قوموں کو شدید موسم سے بچانے کے لیے قبل از وقت وارننگ سسٹم کو تقویت دیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کی جانب سے اظہار یکجہتی اور حمایت پر شکر گزار ہے، اقوام متحدہ کے فلڈ ریسپانس پلان کو 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی درخواست میں سے 56 کروڑ 30 لاکھ ڈالر یا 69 فیصد موصول ہو چکے ہیں، ہمیں امید ہے کہ اس کی مکمل فنڈنگ ہو جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں