نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کے بعد صوبوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کے لیے اقدامات کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچنا چاہئیں۔

نگران حکومت نے 15 اکتوبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں بڑی کمی کا اعلان کرتے ہوئے پیٹرول فی لیٹر 40 روپے سستا کردیا تھا جس کے بعد اس کی فی لیٹر نئی قیمت 283 روپے 38 پیسے مقرر کردی گئی اور ڈیزل 15 روپے کم کر کے 303 روپے 18 پیسے فی لیٹر کر دیا گیا۔

نگران وزیر اعظم نے وفاق اور صوبوں کو پرائس کنٹرول نظام کو متحرک کرنے اور ہدایت پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کی، وزیر اعظم آفس کے مطابق صوبائی حکومتوں نے وزیر اعظم کی ہدایت پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس کے ایک سینئر افسر نے ڈان کو بتایا کہ چین کے چار روزہ دورے پر روانہ ہونے سے قبل نگران وزیر اعظم کے احکامات سے صوبائی حکومتوں کو آگاہ کر دیا گیا۔

مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی وفاقی حکومتیں مارکیٹ کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہیں، اور تاجروں نے اپنی مرضی سے قیمتیں متعین کیں، اور یہی رجحان نگران حکومت کے دور میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے، تاہم اب نگران وزیر اعظم قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے متحرک دکھائی دیتے ہیں۔

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کے ثمرات براہ راست عوام تک پہنچانے کے لیے 48 گھنٹے کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے اشیائے ضروریہ اور ٹرانسپورٹ کی قیمتوں میں کمی لانے کے احکامات جاری کیے۔

نگران وزیر اعلیٰ کی زیرِ صدارت ایک اجلاس میں ٹرانسپورٹرز کے کرایوں میں 10 فیصد کمی کی تجویز پیش کی گئی، محسن نقوی نے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اُدھر نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان ڈومکی نے بھی کمشنر، ڈپٹی کمشنر، پرائس کمیٹی اور دیگر متعلقہ محکموں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی ہدایت کی تاکہ پیٹرول کی قیمت میں کمی کے بعد عوام کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدتی مہنگائی 12 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 38.28 فیصد پر پہنچ گئی، یہ پانچ ہفتوں میں دوسرا بڑا اضافہ ہے۔

اس کے بڑھنے کی بنیادی وجہ بجلی، پیٹرولیم مصنوعات، ایل پی جی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ تھا، اس کے ممکنہ طور پر دیگر شعبہ جات خاص طور پر ٹرانسپورٹیشن پر اثرات مرتب ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں