لاہور ہائیکورٹ کا پولیس کو 26 اکتوبر تک شیخ رشید کی بازیابی کا حکم

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2023
17 ستمبر کو شیخ رشید کو راولپنڈی سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
17 ستمبر کو شیخ رشید کو راولپنڈی سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے پولیس کو گزشتہ ماہ گرفتاری کے بعد سے لاپتا عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور پی ٹی آئی کے اتحادی شیخ رشید کی بازیابی کے لیے 26 اکتوبر تک کی مزید مہلت دے دی۔

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں جسٹس صداقت علی خان نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کی، شیخ رشید کے وکلا سردار عبدالرازق اور سردار شہباز رضا جب کہ ریجنل پولیس افسر (آر پی او) راولپنڈی سید خرم علی عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت آر پی او نے عدالت میں شیخ رشید کی گرفتاری سے متعلق رپورٹ پیش کی، آر پی او نے کہا کہ شیخ رشید احمد پولیس کی حراست میں نہیں، سی پی او، ایس ایس پی آپریشن اور پولیس افسران شیخ رشید گرفتاری میں ملوث نہیں ہیں۔

آر پی او نے شیخ رشید کو بازیاب کرانے کے لیے عدالت سے مزید مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ کوشش کر رہے ہیں، مزید مہلت دیں، سینئر سیاسی رہنما کو بازیاب کرا لیں گے۔

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے آر پی او کی استدعا منظورکرتے ہوئے پولیس حکام کو شیخ رشید کو آئندہ سماعت 26 اکتوبر تک بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ 17 ستمبر کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔

شیخ رشید کے وکیل ایڈووکیٹ سردار عبدالرازق خان نے سابق وزیر داخلہ کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس نے شیخ رشید کے بھتیجے شیخ شاکر اور ملازم عمران کو بھی گرفتار کیا، اور انہیں گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

22 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کی گرفتاری سے متعلق سٹی پولیس افسر (سی پی او) کا جواب مسترد کرتے ہوئے آر پی او راولپنڈی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا تھا۔

سی پی او نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ شیخ رشید ہمارے پاس ہیں، نہ ہی ہم نے انہیں گرفتار کیا ہے، جہاں سے ان کی گرفتاری کا ذکر کیا گیا، وہ جگہ اسلام آباد کے تھانے کے حدود میں آتی ہے۔

26 ستمبر کو وکیل ایڈووکیٹ سردار عبدالرازق خان نے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کو بتایا تھا کہ ان کے مؤکل کو سٹی پولیس نے گرفتار کیا لیکن پولیس ان کی گرفتاری کی تردید کر رہی ہے۔

عدالت نے قانون نافذ کرنےو الے اداروں کو انہیں بازیاب کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں