انگلینڈ کو ورلڈکپ میں چھٹی شکست، آسٹریلیا 33 رنز سے کامیاب

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2023
ایڈم زامپا نے عمدہ باؤلنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں لیں— فوٹو: اے ایف پی
ایڈم زامپا نے عمدہ باؤلنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں لیں— فوٹو: اے ایف پی
مارکس اسٹوئنس نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے دو چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 35 رنز بنائے— فوٹو: اے ایف پی
مارکس اسٹوئنس نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے دو چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 35 رنز بنائے— فوٹو: اے ایف پی

آسٹریلیا نے روایتی حریف اور دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کو 33 رنز سے شکست دے کر ورلڈ کپ سے باہر کردیا جبکہ سیمی فائنل میں اپنی جگہ بنانے کے امکانات روشن کر لیے ہیں۔

بھارت کے شہر احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا۔

انگلینڈ کو اننگز کی ابتدا میں ہی اس وقت کامیابی ملی جب خطرناک بلے باز ٹریوس ہیڈ دوسرے ہی اوور میں صرف 11 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔

ڈیوڈ وارنر اور اسٹیو اسمتھ نے اسکور 38 تک پہنچایا ہی تھا کہ کرس ووکس نے دوسری وکٹ لیتے ہوئے ڈیوڈ وارنر کی بھی 15 رنز کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

دو وکٹیں گرنے کے بعد وکٹ پر اسٹیو اسمتھ اور لبوشین کی جوڑی کی آمد ہوئی اور دونوں کھلاڑیوں نے سنبھل کر بلے بازی کرتے ہوئے تیسری وکٹ کے لیے 75 رنز کی شراکت قائم کی۔

113 کے مجموعی اسکور پر عادل رشید نے اپنی ٹیم کو اہم کامیابی دلاتے ہوئے تجربہ کار اسمتھ کو معین علی کی مدد سے چلتا کردیا، انہوں نے 44 رنز بنائے۔

ابھی آسٹریلین ٹیم اسمتھ کی وکٹ گرنے کے بعد سنبھلی بھی نہ تھی کہ عادل رشید نے ایک اور ضرب لگاتے ہوئے جوش انگلس کا کام بھی تمام کردیا۔

117 رنز پر 4 وکٹوں سے محروم ہونے کے بعد لبوشین کا ساتھ دینے کیمرون گرین آئے اور دونوں نے مشکل وقت میں ذمہ دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے پانچویں وکٹ کے لیے 61 رنز کی ساجھے داری بنائی۔

لبوشین نے 71 رنز کی عمدہ باری کھیلی اور سنچری کی جانب رواں دواں تھے لیکن مارک وڈ کی برق رفتار گیند پیڈ پر لگنے پر انہیں ایل بی ڈبلیو قرار دیا گیا، ان کی اننگز میں 7 چوکے شامل تھے۔

نئے بلے باز مارکس اسٹوئنس کچھ جارحانہ موڈ میں نظر آئے اور کیمرون گرین کے ہمراہ مزید 45 رنز کی ساجھے داری بنائی لیکن اسی اسکور پر 47 رنز بنانے والے گرین کو ڈیوڈ ولی نے بولڈ کردیا۔

اسٹوئنس نے دو چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 35 رنز بنائے لیکن لیام لیونگسٹن کو ایک چھکا اور چوکا مارنے کے بعد ایک اور چھکا مارنے کی کوشش میں وہ باؤنڈری پر کیچ دے بیٹھے۔

اختتامی اوورز میں ایڈم زامپا نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 19 گیندوں پر 29 رنز بنائے جس کی بدولت کینگروز اسکور 286 تک پہنچانے میں کامیاب رہے۔

آسٹریلیا کی ٹیم 50ویں اوور میں 286 رنز پر پویلین لوٹ گئی، انگلینڈ کی جانب سے کرس ووکس چار وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ عادل اور مارک وُڈ نے دو، دو وکٹیں لیں۔

ہدف کے تعاقب میں انگلینڈ کی اننگز کا آغاز ایک مرتبہ پھر مایوس کن رہا اور اننگز کے آغاز میں ہی مچل اسٹارک کی گیند پر جونی بیئراسٹو بغیر کوئی رن بنائے وکٹوں کے عقب میں کیچ دے بیٹھے۔

اسٹارک کو اپنے اگلے اوور میں وکٹ لینے کا موقع ملا لیکن مارکس اسٹوئنس کور پوائنٹ پر جو روٹ کا کیچ نہ لے سکے۔

لیکن جو روٹ اس موقع سے فائدہ نہ اٹھا سکے اور 13 رنز بنانے کے بعد مچل اسٹارک کو ہی وکٹ دے بیٹھے، فیلڈ امپائر نے روٹ کو آؤٹ نہیں دیا تھا لیکن مارنس لبوشین کا ماننا تھا کہ گیند بلے سے لگ کر وکٹ کیپر کے پاس گئی ہے اور آسٹریلیا نے ان پر بھروسہ کرتے ہوئے ریویو لیا، ریویو لینے کا فیصلہ درست ثابت ہوا کیونکہ گیند بلے سے لگ کر وکٹ کیپر کے پاس گئی تھی۔

اس کے بعد ڈیوڈ ملان کا ساتھ دینے تجربہ کار بین اسٹوکس آئے اور دونوں نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کو سنبھالا دیا اور تیسری وکٹ کے لیے 84 رنز کی ساجھے داری بنائی۔

ڈیوڈ ملان نے ایک چھکے اور چار چوکوں کی مدد سے نصف سنچری مکمل کی لیکن ایک گیند بعد ہی پیٹ کمنز کی گیند کو پُل کرنے کی کوشش میں وہ لانگ لیگ پر کھڑے ٹریوس ہیڈ کو کیچ دے بیٹھے۔

جوز بٹلر کی ورلڈ کپ میں ناکامیوں کا سلسلہ اس میچ میں بھی ختم نہ ہو سکا اور وہ صرف ایک رن بنانے کے بعد لیگ اسپنر ایڈم زامپا کا شکار بن گئے۔

106 رنز پر چار وکٹیں گرنے کے بعد بین اسٹوکس کا ساتھ دینے معین علی آئے اور اس کے ساتھ ہی 2019 کے ورلڈ کپ فائنل کے ہیرو نے جارحانہ انداز اپنانا شروع کیا۔

اسٹوکس نے معین علی کے ہمراہ 63 رنز کی شراکت قائم کرنے کے ساتھ ساتھ 3 چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 64 رنز کی اننگز بھی کھیلی لیکن زامپا کی لیگ کی جانب جاتی گیند پر چوکا مارنے کی کوشش میں انہوں نے شارٹ فائن لیگ پر اسٹوئنس کو آسان کیچ تھما دیا۔

ابھی انگلش ٹیم اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ پورے ورلڈ کپ میں ناکام رہنے والے لیام لیونگسٹن اس مرتبہ بھی بری طرح ناکام رہے اور دو رنز بنانے کے بعد آسٹریلین کپتان کی وکٹ بن گئے۔

دوسرے اینڈ سے معین علی اچھی فارم میں نظر آئے اور انہوں نے چند خوبصورت چوکے بھی لگائے البتہ زامپا کو چھکا مارنے کی کوشش میں وہ بھی کیچ دے کر پویلین سدھار گئے۔

ڈیوڈ ولی نے تین چوکے ضرور مارے لیکن وہ بھی صرف 15 بنانے کے بعد جوز ہیزل وڈ کا شکار بن گئے۔

عادل رشید اور کرس ووکس نے نویں وکٹ کے لیے 37 رنز جوڑ کر جیت کی موہوم سی امید جگائی لیکن پھر دونوں ہی کھلاڑی یکے بعد دیگرے بالترتیب 32 اور 20 رنز بنا کر چلتے بنے۔

انگلینڈ کی پوری ٹیم 253 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور آسٹریلیا نے میچ میں 33 رنز سے کامیابی حاصل کر لی۔

یہ ورلڈ کپ میں دفاعی چیمپیئن ٹیم کی چھٹی شکست ہے اور وہ اس کے ساتھ ہی باضابطہ طور پر سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو گئی ہے جبکہ آسٹریلیا نے پانچویں کامیابی حاصل کر کے سیمی فائمل تک رسائی کی امیدیں برقرار رکھیں۔

آسٹریلیا کی جانب سے ایڈم زامپا نے ایک مرتبہ پھر بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے 10 اوورز کے کوٹے میں 21 رنز کے عوض 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ اسٹارک، ہیزل وُڈ اور کمنز نے دو، دو وکٹیں اپنے نام کیں۔

زامپا کو ان کی عمدہ باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

آج کے میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

آسٹریلیا: پیٹ کمنز (کپتان)، ٹریوس ہیڈ، ڈیوڈ وارنر، مچل مارش، اسٹیو اسمتھ، مارنس لیبوشین، جوش انگلس، گلین میکسویل، مچل اسٹارک، ایڈم زمپا، جوش ہیزل ووڈ۔

انگلینڈ: جوز بٹلر (کپتان)، جونی بیرسٹو، ڈیوڈ ملان، جو روٹ، بین اسٹوکس، مارک ووڈ، ڈیوڈ ولی، لیام لیونگسٹن، معین علی، کرس ووکس، عادل رشید۔

تبصرے (0) بند ہیں