• KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:22pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:22pm Maghrib 5:00pm

اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسلی کشی سے روکا جائے، پاکستان کا اسرائیلی حامیوں سے مطالبہ

شائع November 16, 2023
تمام ممالک قابض اسرائیل کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی برآمدات روکیں — فوٹو: ڈان نیوز
تمام ممالک قابض اسرائیل کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی برآمدات روکیں — فوٹو: ڈان نیوز

دفترخارجہ نے غزہ میں جاری بدترین جارحیت پر اسرائیل کے حامیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی کے منصوبے پر عمل درآمد سے روکنے کے لیے بات کریں۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ عرب-اسلامی مشترکہ سربراہی اجلاس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ قابض حکام کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی برآمدات روکنی چاہیے کیونکہ اسرائیلی فوج اور آباد کار انہی ہتھیاروں کو فلسطینیوں کے قتل اور ان کے گھروں، املاک اور شہری انفرااسٹرکچر تباہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک بار پھر عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ اسرائیلی قابض افواج کی جارحیت روکنے کے لیے تیزی سے، اجتماعی اور بامعنی اقدامات کریں اور مقبوضہ فلسطین میں ہونے والے جنگی جرائم کے لیے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائیں۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ اسرائیل کے غزہ میں ہسپتالوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ میں ہسپتالوں پر اسرائیلی حملوں کا نوٹس لے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی عزائم کی مذمت

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض حکام منظم طریقے سے کشمیریوں کو ان کے وطن سے بے دخل کر رہے ہیں، بھارت انسانی حقوق کے محافظوں اور سیاسی کارکنوں کی جائیدادوں کی چوری اور ضبط کرنے کی مہم میں مصروف ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بھارت نے پلوامہ میں انسانی حقوق کے محافظین کی زمینوں پر قبضہ کرلیا ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

پاکستان-افغانستان-ازبکستان سہ فریقی اجلاس

دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ازبکستان کے نائب وزیر اعظم اور قائم مقام افغان وزیر برائے صنعت و تجارت نورالدین عزیزی نے 14 نومبر کو تجارت کے حوالے ہونے والی پہلی پاکستان-افغانستان-ازبکستان سہ فریقی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی سربراہی وفاقی وزیر تجارت و صنعت نے کی، اس اجلاس کا مقصد تجارتی رکاوٹیں دور کرنے، اپنی مرضی کا طریقہ کار ہموار کرنے اور سرحد پار ٹرانزٹ تجارت میں سہولت فراہم کرکے تجارتی تعلقات کے فروغ پر توجہ مرکوز تھا۔

وزرا نے اشیا کی نقل و حرکت آسان بنانے کے لیے ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورک اور انفرا اسٹرکچر کی ترقی بہتر بنانے کے اقدامات پر غور کیا، وزیر تجارت گوہر اعجاز نے اس امید کا اظہار کیا کہ سہ فریقی تعاون سے تینوں ممالک میں اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔

اسلام آباد میں ازبکستان کے نائب وزیر اعظم نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، وزیر تجارت و صنعت، وزیر خزانہ و اقتصادی امور، وزیر مواصلات و ریلوے، وزیر منصوبہ بندی و ترقی اور وزیر برائے قومی فوڈ سیکیورٹی سے ملاقات کی، اس ملاقات کا محور تجارت، رابطے، زراعت، ٹرانسپورٹ اور دفاع میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینا تھا۔

ترجمان نےکہا کہ افغانستان کے قائم مقام وزیر صنعت و تجارت نے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کی، وزیر خارجہ نے افغانستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور علاقائی انضمام کے لیے تجارت اور رابطوں میں اضافے کے امکانات اجاگر کیے۔

وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے افغانستان سے دہشت گرد گروپس بالخصوص ٹی ٹی پی کے خلاف ٹھوس کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پاکستان سے دیگر ممالک جانے والے افغان شہریوں کا معاملہ

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کابل میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد پاکستان سے 58 ہزار 368 افغان شہری دنیا کے مختلف ممالک منتقل ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حوالے سے کوئی براہ راست کاروائی زیر غور نہیں، افغانستان کے ساتھ بات چیت کا راستہ تاحال کھلا ہے، اس حوالے سے مسلسل افغان عبوری حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم تمام پڑوسی ممالک سے اچھے روابط چاہتے ہیں۔

پاکستان کی یونیسکو میں شمولیت

ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ پاکستان 2023 سے 2027 تک یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ میں دوبارہ منتخب ہوگیا ہے، پاکستان کا ایگزیکٹو بورڈ میں حصہ ڈالنے کے لیے دوبارہ انتخاب، اقوام متحدہ میں تعمیری کردار کے لیے اس کی دیرینہ حمایت کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو بورڈ کے رکن کے طور پر پاکستان یونیسکو کا مینڈیٹ مضبوط بنانے اور پالیسی سازی، معیارات کی ترقی، عالمی ترجیحات آگے بڑھانے اور تنظیم کے پروگراموں اور سرگرمیوں کی مؤثر نگرانی میں کردار ادا کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 10 دسمبر 2024
کارٹون : 9 دسمبر 2024