عمران خان کا سائفر کیس میں ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2023
اسلام آباد ہائی کورٹ  نے سائفر کیس میں عمران خان کے ٹرائل کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کردی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں عمران خان کے ٹرائل کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کردی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے سائفر کیس میں ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اپنی درخواست ضمانت مسترد کیے جانے کے فیصلے کو اپنے وکیل سردار لطیف خان کھوسہ کے توسط سے چیلنج کیا۔

اپیل میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواست کو ان ریمارکس کے ساتھ مسترد کیا کہ ٹرائل کورٹ میں چالان جمع کرایا جا چکا ہے، اس لیے عمران خان ٹرائل کورٹ سے اپنی بریت کی درخواست کر سکتے ہیں، مزید کہا گیا کہ سابق وزیر اعظم پہلے ہی جج کا تقرر، خصوصی عدالت کی حیثیت اور سائفر تحقیقات سے متعلق ایف آئی اے کی کارروائی کو چیلنج کر چکے ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم کو آرٹیکل 248 کے تحت دیے گئے ’استثنیٰ‘ اور اہم معاملات پر عوام کو اعتماد میں لینے کے ان کے آئینی حق کے پہلوؤں پر غور ہی نہیں کیا۔

درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر عمران خان کو ضمانت دے۔

حکم امتناع

اس کے علاوہ ایک اور متعلقہ پیش رفت میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس سمن رفعت امتیاز پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ نے سائفر کیس ٹرائل کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کردی۔

دلائل کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بینچ کے سامنے استدلال کیا کہ احتساب عدالت کے جج نے سی آر پی سی کی دفعہ 352 اور لاہور ہائی کورٹ رولز کے تحت وزارت قانون کو خط لکھا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عمران خان کا جیل ٹرائل کیا جائے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ عمران خان پر لگائے گئے الزامات ثابت ہونے پر سزا عمر قید ہے، اس لیے اس معاملے سے انتہائی احتیاط کے ساتھ نمٹا جانا چاہیے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت کھلی عدالت میں کی اور جیل حکام کو ہدایت کی کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کارروائی دیکھنے کی اجازت دی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں