صدر مملکت اب فلسطین کے 2 ریاستی حل کے حامی

24 نومبر 2023
صدر مملکت نے خاص طور پر بھارت میں اسلام فوبیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف بھارت کے مظالم کو بھی اجاگر کیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
صدر مملکت نے خاص طور پر بھارت میں اسلام فوبیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف بھارت کے مظالم کو بھی اجاگر کیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے مسئلہ فلسطین پر اپنے سابقہ موقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے جمعرات کو کہا ہے کہ پاکستان دو ریاستی حل پر مبنی مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور پرامن حل کی پر زور حمایت کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوان صدر سے جاری سرکاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسجد الحرام کے امام خطیب اور سعودی عرب کی شاہی عدالتوں کے مشیر ڈاکٹر صالح بن عبداللہ حمید سے ملاقات کے دوران کیا۔

بیان کے مطابق ایوان صدر میں ہونے والی ملاقات میں پاکستان میں تعینات سعودی سفیر نواف بن سعید احمد المالکی بھی موجود تھے۔

رواں ماہ کے شروع میں صدر مملکت نے مسئلہ فلسطین کا ایک ریاستی حل تجویز کیا جس پر سینیٹ سمیت مختلف فورمز سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا، اس تنازع نے عبوری حکومت کو بھی مجبور کر دیا تھا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر پاکستان کے ٹھوس موقف کے ساتھ فوری جواب دے۔

11 نومبر کو ایوان صدر نے بیان جاری کیا تھا جس میں صدر عارف علوی نے اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران جاری فلسطین اسرائیل تنازع کے ”ایک ریاستی حل“ کی تجویز پیش کی تھی لیکن بعد میں انہوں نے اس پریس ریلیز کا ”نظرثانی شدہ“ ورژن بھیجا جس میں صدر کی تجویز کا ذکر نہیں تھا۔

پہلی پریس ریلیز میں ڈاکٹر عارف علوی نے فلسطینیوں کو بتایا تھا کہ اگر دو ریاستی حل اسرائیل کے لیے قابل قبول نہیں تو ایک ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے جہاں یہودی، مسلمان اور مسیحی شہری مساوی سیاسی حقوق استعمال کرتے ہوئے رہ سکتے ہیں۔

تاہم جمعرات کو ملاقات کے دوران صدر مملکت نے کہا کہ دنیا کو فلسطینی عوام کی تکالیف کا احساس کرنا چاہیے اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

ملاقات میں غزہ کی صورتحال، اسلامو فوبیا اور مسلم دنیا کو درپیش دیگر چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

صدر مملکت نے سعودی مہمان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بہترین برادرانہ تعلقات ہیں جو مشترکہ عقائد، مشترکہ تاریخ اور عوام کے ساتھ عوام کے روابط پر مبنی ہیں۔

ڈاکٹر صالح بن عبداللہ حمید نے کہا کہ مسلم دنیا نے مسئلہ فلسطین پر متفقہ مؤقف اپنایا جس میں دو ریاستی حل کی بنیاد پر فلسطینیوں کے حقوق کی وکالت کی گئی ہے، انہوں نے انسانی اور سفارتی حمایت کی پیشکش کرتے ہوئے فلسطین میں اسرائیلی تشدد اور مظالم کے خاتمے کے لیے مسلم دنیا کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

صدر مملکت نے خاص طور پر بھارت میں اسلام فوبیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف بھارت کے مظالم کو بھی اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کر رہا ہے اور مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں