القادر ٹرسٹ کیس: عمران خان کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی نیب کی استدعا مسترد

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2023
دوران سماعت چیرمین پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، ان کی بہنیں علیمہ خان، نورین خانم، ان کے  وکلا بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے — فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر
دوران سماعت چیرمین پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، ان کی بہنیں علیمہ خان، نورین خانم، ان کے وکلا بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے — فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر

احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ان کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، ان کی بہنیں علیمہ خان، نورین خانم، ان کے وکلا اور نیب پراسیکیوٹر کی سربراہی میں 5 رکنی ٹیم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔

دوران سماعت نیب حکام کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کو جوڈیشل کرنے کا حکم دے دیا۔

اڈیالہ جیل کے باہر لطیف کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی ہے، ہم پہلے دن سے کہہ رہے تھے یہ جسمانی ریمانڈ نہیں ہے، سپریم کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ براہ راست سرکاری خزانے میں منتقل کر دیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک ریاض کے ذمے 460 ارب روپیہ ڈالا گیا تھا، انہوں نے زمین سندھ میں کم قیمت پر خریدی، چیف جسٹس کی سربراہی میں سماعت ہوئی جس میں فریقین کو بلایا گیا تھا، اس میں فیصلہ کیا گیا، 35 ارب روپے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ سے نکال کر سرکاری خزانے میں منتقل کر دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ القادر کا کیس تو اب ختم ہو گیا ہے، نیب اگر برآمدگی کرتی تو وہ اپنی کٹوتی لیتے، ہم کہتے تھے نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ نے پیسے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں بھیجے ہیں، وہاں درخواست دے کر پیسے لے لیں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم کہتے تھے کہ چیئرمین پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں ایک دھیلا نہیں آیا، ان کا اس رقم سے لینا دینا ہی نہیں، عدت کے دوران نکاح والے کیس میں بھی کچھ نہیں، میڈیا ٹرائل کے لیے ایک مہم چلائی جارہی ہے، ایسی ہی ایک شکایت کو مجسٹریٹ مسترد کر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی خاور مانیکا سے جو درخواست دلوائی گئی ہے، اب وہ انکوائری کی اسٹیج پر ہے، ابھی کسی کو طلب نہیں کیا گیا وہ خارج بھی ہو سکتی ہے، آج جو ڈرامہ رچایا گیا ہے، یہ ایک فساد چاہتے ہیں، کسی طریقے سے الیکشن کو مؤخر کرایا جائے، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہر صورت میں الیکشن لڑیں گے، ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب پولیٹیکل انجینئرنگ کا ادارہ ہے، سیاسی انتقام لینے کا ادارہ ہے، حکومت ہمیشہ اس کو باندی اور لونڈی بنا کر استعمال کرتی ہے، بادشاہ سلامت کے کیسز کس طرح داخل دفتر کرکے ختم کیے جا رہے ہیں، بادشاہ سلامت کو اس کیس میں بھی چٹ مل جائے گی، اس طرح بے گناہی نہیں ملتی۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ شریفوں نے دھرتی ماں کو لوٹا ہے، شریف خاندان کے خلاف بہت شواہد ہیں، قوم کی دولت لوٹ کر بیرون ممالک پراپراٹیز خریدی گئیں، ان کے فرزند ارجمند بڑے پراپرٹی ٹائیکون ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو کل عدالت میں پیش کرنے کے ابھی تک کوئی آثار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فراہم کرنا ریاست کا کام ہے، بند کمروں کے فیصلوں کو کوئی نہیں مانتا، سیکیورٹی کا مسئلہ ان کا ہے، اگر یہ نہیں دے سکتے، تو چیئر ٹیکر گورنمنٹ ملک کو چلانا چھوڑ دے، مستعفی ہو جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ضمانت بعد از گرفتاری دائر کرنے بارے آج فیصلہ کرلیں گے، زیادہ امکان یہی ہے کہ ہم ضمانت بعد از گرفتاری حاصل کرلیں گے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ ہماری درخواست منظور کرتی ہے تو سارا کچھ واش آوٹ ہو گا، ہم یہ نہیں چاہتے، سماعت کے دوران گزشتہ سماعت والے نکات کو بڑھا کر دہرایا گیا اور ٹرسٹ ڈیڈ کا نکتہ اٹھایا، قائد مسلم لیگ (ن) اصل ٹرسٹ ڈیڈ لے چکے ہیں، ہر پیشی پر آکر ایک نئی کتھا سناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں 10 منٹ مجھ سے سوال پوچھتے ہیں اور پھر 3،4 گھنٹے بیٹھ کر گپیں مارتے ہیں، یہ تفتیش کا ایک ڈھونگ تھا، جو بھی بھیجنے والے تھے، ان کو کارروائی دکھانے کا شوق تھا، ملک کو چلنے دیں، ملک کو امن اور آگے بڑھتے کی ضرورت ہے، اگر اس طرح کسی پارٹی کو بنائیں اور دوسری کو منہدم کریں گے، اگر مائنس ون اور ٹو کا فارمولا بنائیں گئے تو ملک آگے نہیں جائیں گے۔

واضح رہے کہ سائفر کیس میں اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے رواں ماہ القادر ٹرسٹ کیس اور توشہ خانہ ریفرنس میں بھی گرفتار کر لیا تھا۔

القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

سابق وزیراعظم پر این سی اے کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق اور دستاویزات کو چھپا کر وفاقی کابینہ کو گمراہ کرنے کا بھی الزام ہے۔

برطانیہ سے موصول ہونے والی اس رقم کو قومی خزانے میں جمع ہونا تھا لیکن کراچی میں غیر قانونی طور پر اراضی پر قبضہ کرنے پر بحریہ ٹاؤن پر عائد 450 ارب روپے کے جرمانے کی مد میں یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرادی گئی تھی۔

رواں برس 9 مئی کو نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کرلیا تھا، جس پر ان کے حامیوں کی جانب سے ملک گیر احتجاج کیا گیا، اس دوران توڑ پھوڑ کی گئی اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں