پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے درخواست کی ہے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا نوٹس لیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں پاکستان بار کونسل نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ہائی کورٹ، خاص طور پر سندھ ہائی کورٹ کو وکلا کی ریگولیٹری باڈی کے معاملات میں رکاوٹ پیدا کرنے کا اختیار نہیں ہے جب کہ باڈی کے پاس صوبائی، اسلام آباد بار کونسلز اور تمام بار ایسوسی ایشنز کے معاملات میں مسائل سامنے آنے کی صورت میں ان کا فیصلہ کرنے کا قانونی اختیار ہے۔

پاکستان بار کونسل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ پی بی سی ایگزیکٹو کمیٹی کے احکامات پر متاثرہ افراد سول سوٹ کے ذریعے حملہ کرتے ہیں، ان احکامات کو سندھ ہائی کورٹ یا جج چیمبر میں لے جاتے ہیں اور پھر وہ غیر قانونی احکامات جاری کرتے ہیں جو دائرہ اختیار نہ ہونے کی وجہ سے قانون کی نظر میں قابل قبول نہیں ہوتے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کو اسلام آباد میں پاکستان بار کونسل کی طرف سے منظور کردہ کسی بھی حکم کو کالعدم قرار دینے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لیے مناسب فورم اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کی عدالتیں ہوں گی۔

اس نے مزید کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے منظور کردہ کوئی بھی حکم قانون کی نظر میں غیر موجود اور کالعدم ہوگا، اس لیے سندھ ہائی کورٹ کو پاکستان بار کونسل کی طرف سے اسلام آباد میں طے شدہ معاملات پر محض اپنے مبینہ پسندیدہ افراد کو خوش کرنے کے لیے حکم امتناع کے احکامات جاری نہیں کرنے چاہئیں۔

ایسا بیان جاری کرنے کی ضرورت کے بارے میں پوچھے جانے پر پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے ڈان کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے یکم نومبر کو پاکستان بار کونسل کا الیکشن لڑنے والے امیدوار کے انتخابی ووٹوں کی گنتی سے متعلق تنازع پر کمیٹی کی جانب سے کی گئی مشق کو معطل کرنے کے فیصلے کے بعد کونسل کے پاس بیان جاری کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں