الیکشن کمیشن کی ہدایت پر پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات آج ہوں گے

02 دسمبر 2023
بیرسٹر گوہر علی خان نے پارٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے—فائل فوٹو: اے ایف پی
بیرسٹر گوہر علی خان نے پارٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ اس نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایت پر آج (ہفتہ) کو ہونے والے انٹرا پارٹی الیکشن کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیرسٹر گوہر علی خان نے پارٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے جنہیں عمران خان نے چند روز قبل اس عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔

تاہم ترجمان پی ٹی آئی نے باضابطہ طور پر پولنگ کے انتظامات، دیگر امیدواروں کے ناموں اور ارکان کے ووٹ کاسٹ کرنے کی جگہ کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر علی خان کے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ آفیسر سردار مصروف خان نے اسلام آباد میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں وصول کیے۔

بیرسٹر گوہر علی خان کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذاتِ نامزدگی میں پارٹی کے سینیئر مرکزی رہنما احمد اویس تجویز کنندہ ہیں جبکہ انفارمیشن سیکریٹری رؤف حسن ان کے تائید کنندہ ہیں۔

پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن پارٹی کے قواعد 2020 کے تحت کرائے جا رہے ہیں، جن پر 2022 میں نظر ثانی کی گئی تھی، پارٹی اراکین پورے پینل کو ووٹ دے سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے 5 ریٹرننگ افسران (آر اوز) کو نامزد کیا ہے جنہوں نے گزشتہ روز (جمعے کو) سہ پہر 3 بجے تک کاغذات نامزدگی وصول کیے۔

نیاز اللہ نیازی کے مطابق سردار مصروف وفاقی سطح پر آر او ہیں جبکہ مرزا عاصم بیگ کو پنجاب، زاہد بشیر ڈار کو سندھ، انصر محمود کیانی کو خیبرپختونخوا اور آمنہ علی کو بلوچستان کے لیے آر او نامزد کیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نیاز اللہ نیازی امیدواروں اور ووٹرز کی صحیح تعداد بتانے میں ناکام رہے، انہوں نے کہا کہ پارٹی کے ہزاروں اراکین ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

انہوں نے سیکریٹری جنرل اور نائب صدور سمیت دیگر عہدوں کے امیدواروں کے نام بھی شیئر نہیں کیے اور دعویٰ کیا کہ کسی نے بھی کاغذات نامزدگی پر اعتراض نہیں کیا۔

پسِ منظر

23 نومبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے گزشتہ برس جون میں ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات کو ’انتہائی قابل اعتراض‘ قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو انتخابی نشان ’بلا‘ برقرار رکھنے کے لیے 20 روز کے اندر پارٹی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔

یہ حکم ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب عام انتخابات میں تقریباً 2 ماہ کا وقت باقی رہ گیا ہے اور سیاسی جماعتیں ملک بھر میں اپنی انتخابی مہم شروع کر رہی ہیں۔

تاہم پی ٹی آئی نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کی شکایت کی ہے اور الیکشن کمیشن کے اِس فیصلے کو عمران خان اور ان کی جماعت کو انتخابات سے دور رکھنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

پی ٹی آئی میں دراڑ؟

بیرسٹر گوہر کو چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزد کرنے کے فیصلے سے مبینہ طور پر پی ٹی آئی میں دراڑ پیدا ہو گئی ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین نامزد کرتے ہوئے علی محمد خان، سینیٹر ہمایوں مہمند اور ایڈوکیٹ حامد خان جیسے وفاداروں کو نظر انداز کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ بیرسٹر گوہر (جو رہنما پیپلزپارٹی بیرسٹر اعتزاز احسن کے ساتھی ہیں) کی تعیناتی کا فیصلہ دانشمندانہ اقدام نہیں ہے کیونکہ ان کی پیپلزپارٹی کے اہم رہنما سے قربت ہے۔

گزشتہ روز ایک بیان میں ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر پارٹی کا انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا فیصلہ پارٹی کی جانب سے جمہوریت کے لیے غیر متزلزل عزم اور قانون کی حکمرانی پر اٹل یقین کی واضح علامت ہے، پی ٹی آئی نے گزشتہ سال بھی قانون کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کرائے تھے۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ قانون کے احترام کی ایک عظیم مثال قائم کرنے کے لیے پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے ’غیر قانونی فیصلے‘ کے باوجود (جس میں گزشتہ سال کے انتخابات کو کالعدم قرار دیا گیا) دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا۔

’خاندانی سیاست دفن‘

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان نے روایتی موروثی اور ’خاندانی‘ سیاست کو دفن کر دیا اور پارٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے پارٹی کے محنتی، وفادار اور قابل کارکن کو نامزد کر کے جمہوریت کی عظیم مثال قائم کی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ جو عناصر سازش اور جبر کے ذریعے پی ٹی آئی کو سیاست اور انتخابی عمل سے دور رکھنے پر تلے ہوئے تھے، انہوں نے ایک بار پھر پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن سبوتاژ کرنے کے لیے اپنے ٹاؤٹس اور ایجنٹوں کو میدان میں اتار دیا ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پہلے کی طرح یہ سازشیں بھی ناکام ہونے والی ہیں اور پی ٹی آئی آئین، قانون اور جمہوری اقدار کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی منزل کی جانب بڑھے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں