• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:06pm
  • LHR: Maghrib 5:09pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:11pm Isha 6:36pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:06pm
  • LHR: Maghrib 5:09pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:11pm Isha 6:36pm

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس: ملک ریاض و دیگر 5 ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز

شائع December 7, 2023
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان جان بوجھ کر وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہیں ہونے دے رہے— فائل فوٹو
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان جان بوجھ کر وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہیں ہونے دے رہے— فائل فوٹو

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ملزمان ملک ریاض حسین، ان کے بیٹے احمد علی ریاض، مرزا شہزاد اکبر، ذولفی بخاری، فرحت شہزادی اور ضیا المصطفی نسیم کو عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کر دیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے القادر یونیورسٹی سے متعلق کرپشن ریفرنس کا تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ ریفرنس کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ جمع کرائی۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق ریفرنس میں شریک 6 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہ ہو سکی۔

اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان جان بوجھ کر وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہیں ہونے دے رہے اور انہوں نے خود کو چھپا رکھا ہے، ملزمان کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہ ہونے دینے کا مقصد قانونی نظام کو فرسٹریٹ کرنا ہے۔

اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ عدالت اس حوالے سے مطمئن ہے کہ ملزمان مفرور ہیں اور گرفتاری سے بچنے کے لیے چھپے ہوئے ہیں، عدالت سی آر پی سی کی سیکشن 87 کے تحت مفرور ملزمان کے خلاف اشتہاری کے نوٹسز جاری کرتی ہے۔

حکم نامے میں ہدایت دی گئی ہے کہ ملزمان کے حوالے سے ان کی رہائش گاہوں کے باہر اشتہارات چسپاں کیے جائیں، ملزمان کے آبائی اور رہائشی علاقوں میں بھی اشتہارات کو اونچی آواز میں پڑھا جائے۔

ملزمان کے خلاف اشتہاری قرار دیے جانے کی مزید کارروائی 6 جنوری 2023 کو ہوگی۔

خیال رہے کہ 4 دسمبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں عدالت نے ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

ریفرنس

یکم دسمبر کو نیب کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ ملزمان کو وضاحت دینے اور معلومات فراہم کرنے کے متعدد مواقع فراہم کیے گئے لیکن انہوں نے جان بوجھ کر بد نیتی کے ساتھ کسی نہ کسی بہانے سے معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔

مزید برآں، ان کے جوابات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کے پاس اپنے دفاع میں مذکورہ الزامات کو رد کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، اس طرح ان سب نے قومی احتساب آرڈیننس کے تحت جرم کا ارتکاب کیا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ اب تک کی تحقیقاتی کارروائیوں اور نتائج سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ملزمان نے ایک دوسرے کی ملی بھگت سے بدعنوانی کے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے ریاست کے لیے مختص فنڈز کی غیر قانونی منتقلی میں اہم کردار ادا کیا جس کا فائدہ بالآخر ملک ریاض کو ہوا۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ شہزاد اکبر اور اثاثہ ریکوری یونٹ کے سربراہ نے ریاست کے لیے مختص فنڈز کے غیر قانونی ڈیزائن میں اہم کردار ادا کیا۔

ریفرنس میں بتایا گیا کہ ملک ریاض نے ریاست کے لیے مختص فنڈز کی منتقلی کے لیے دیگر مدعا علیہان کے ساتھ مدد کی اور سازش میں مکمل تعاون کیا۔

بشریٰ بی بی اور فرحت شہزادی نے بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا جبکہ فرحت شہزادی عمران خان اور ان کی اہلیہ کے لیے فرنٹ ویمن کا کردار ادا کرتی تھیں۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ 8 مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی کرنا منصفانہ اور مناسب ہے کیونکہ ریفرنس کو درست ثابت کرنے کے لیے کافی مجرمانہ شواہد دستیاب ہیں۔

عدالت میں استدعا کی گئی کہ آٹھوں ملزمان پر مقدمہ چلایا جائے اور عدالت یا کسی اور جس کو ریفرنس سونپا گیا ہو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 6 نومبر 2024
کارٹون : 5 نومبر 2024