خضدار میں سلطان ابراہیم روڈ پر بم دھماکا، پولیس افسر شہید

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2023
ممکنہ طور پر دھماکا خیز مواد شہید ہونے والے ایس ایچ او محمد مراد کی گاڑی کے نیچے یا گاڑی کے اندر نصب تھا، پولیس —فوٹو: ڈان نیوز
ممکنہ طور پر دھماکا خیز مواد شہید ہونے والے ایس ایچ او محمد مراد کی گاڑی کے نیچے یا گاڑی کے اندر نصب تھا، پولیس —فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان کے ضلع خضدار میں ہونے والے بم دھماکے میں پولیس افسر شہید ہوگیا۔

پولیس کے مطابق بلوچستان کے ضلع خضدار میں سلطان ابراہیم روڈ پر دھماکا محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی گاڑی پر کیا گیا، دھماکے میں ایس ایچ او نے جام شہادت نوش کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر دھماکا خیز مواد شہید ہونے والے ایس ایچ او محمد مراد کی گاڑی کے نیچے یا گاڑی کے اندر نصب تھا۔

ایس ایس پی خضدار میر حسین لہری نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو کو بتایا کہ میگنیٹک بم کو ایس ایچ او سی ٹی ڈی کی چلتی گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔

دھماکے میں ابوبکر نامی ایک راہ گیر زخمی بھی ہوا ہے، جائے وقوع پر پولیس، ایف سی کی ٹیمیں پہنچ کر مزید تفتیش کر رہی ہے، شہید ہونے والے ایس ایچ او کی لاش اور زخمی کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال خضدار منتقل کردیا گیا ہے۔

نگران وزیراعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے خضدار دھماکے میں پولیس افسر کی شہادت پر اظہار افسوس کیا ہے۔

انہوں نے دھماکے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔

اپنے ایک جاری بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ عوام کے جانی و مالی کے تحفظ پر مامور سیکیورٹی فورسز پر حملہ قابل مذمت ہے، ملوث عناصر کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے خضدار دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سی ٹی ڈی ایس ایچ او محمد مراد کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے شہید کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس گھڑی میں شہید پولیس افسر کے اہلخانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے میں زخمی راہگیر کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی، دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا کر بلوچستان میں امن کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے جوانوں کے حوصلے پست نہیں کر سکتیں، بلوچستان سمیت ملک بھر سے دہشت گردی کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ پوری قوم وطن کی خاطر جانیں قربان کرنے والوں کو سلام پیش کرتی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔

ادھر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی خضدار میں ایس ایچ او سی ٹی ڈی کی گاڑی پر دہشت گرد حملے کی مذمت کی اور پولیس افسر کی شہادت پر اظہار افسوس کیا۔

سوشل میڈیا پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ شہید ایس ایچ او محمد مراد کے اہلخانہ سے دلی تعزیت و یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، قوم کبھی شہید ایس ایچ او محمد مراد کی قربانی کو فراموش نہیں کرے گی، بلوچستان پولیس کے افسران اور اہلکاروں کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں لازوال ہیں۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واقعے میں زخمی ہونے والوں کے بہتر علاج معالجے کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔

واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ برس نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان میں خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

تین روز قبل بھی بلوچستان میں صحبت پور کے علاقے حسین آباد میں بارودی مواد پھٹنے سے دھماکا ہوا تھا جس میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے گزشتہ ہفتے جاری کردہ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ نومبر کے دوران عسکریت پسندوں نے کُل 63 حملے کیے جس کے نتیجے میں 83 اموات ہوئیں، جن میں سیکیورٹی فورسز کے 37 اہلکار اور 33 شہری بھی شامل تھے، مزید برآں 89 افراد زخمی ہوئے جن میں 53 عام شہری اور 36 سیکورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔

اکتوبر کے اعداد و شمار کے ساتھ ایک تقابلی جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ نومبر کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں میں 34 فیصد اضافہ، اموات میں 63 فیصد اضافہ اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد میں 89 فیصد اضافہ ہوا۔

پی آئی سی ایس ایس کے ڈیٹابیس کے مطابق 2023 کے 11 ماہ میں مجموعی طور پر 599 عسکریت پسند حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں 897 اموات ہوئیں اور ایک ہزار 241 افراد زخمی ہوئے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس عسکریت پسندوں کے حملوں میں 81 فیصد اضافہ ہوا، ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں 86 فیصد اضافہ اور زخمیوں کی تعداد میں 64 فیصد اضافہ ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں