الیکشن ملتوی کروانے کی ایک اور قرارداد سینیٹ میں جمع

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2024
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات کو 8 فرروی کے بجائے موزوں تاریخ تک ملتوی کیا جائے—فائل فوٹو/اے پی پی
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات کو 8 فرروی کے بجائے موزوں تاریخ تک ملتوی کیا جائے—فائل فوٹو/اے پی پی

8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کروانے کی ایک اور قرارداد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرادی گئی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق قرارداد سینیٹ کی قائمہ برائے برائے سیفرون کے چیئرمین سینیٹر ہلال الرحمٰن کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ شدید سردی اور برفباری خیبر پختونخوا میں شہریوں کو ووٹ ڈالنے سے روک رہی ہے۔

قرارداد کے مطابق صوبے میں امیداروں کے لیے الیکشن مہم چلانے میں بے شمار چیلنجز پیدا ہو رہے ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی خدشات کے باعث امیداروں کو انتخابی مہم کے دوران دہشت گردوں کے حملے کا خدشہ ہے۔

قرارداد کے مطابق خیبر پختونخوا کے ووٹرز اور امید واروں میں احساس محرومی ہے، خیبر پختونخوا میں الیکشن کی تاریخ غیر موزوں ثابت ہو رہی ہے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات کو 8 فرروی کے بجائے موزوں تاریخ تک ملتوی کیا جائے۔

واضح رہے کہ عام انتخابات ملتوی کرانے کے لیے آج جمع کرائی گئی قرارداد اس نوعیت کی تیسری کوشش ہے۔

2 روز قبل بھی ایوان بالا میں عام انتخابات کے التوا کی ایک قرارداد جمع کرائی گئی تھی، قرارداد فاٹا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر ہدایت اللہ کی جانب سے جمع کرائی گئی تھی۔

قرارداد میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ امیداواروں پر حملے سے متعلق گہری تشویش ہے، ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، عام انتخابات 3 ماہ کے لیے ملتوی کردیے جائیں، عوام کی جان و مال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔

مزید کہا گیا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے ملک میں خوف اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا ہوگیا ہے، امیدواروں کے گھروں اور انتخابی دفاتروں میں دھمکی آمیز پمفلٹس کی تقسیم موجودہ سیکیورٹی مسائل میں ایک اور پریشان کن اضافہ بنتا جارہا ہے۔

قرارداد کے مطابق ایوان اس بات کو مانتا ہے کہ انتخابات کا انعقاد آئینی ذمہ داری ہے ، ایوان انتخابات کو صاف اور شفاف بنانے پر زور دیتا ہے، وہ جہاں آزاد انتخابات پر زور دیتا ہے وہاں عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔

اس میں مزید بتایا گیا تھا کہ سینیٹ الیکشن کمیشن پر زور دیتا ہے کہ وہ انتخابات کے پر امن انعقاد پر ہمدردانہ غور کریں اور درپیش سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے الیکشن کے انعقاد کو 3 ماہ تک کے لیے مؤخر کردے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 5 جنوری کو سینیٹ نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی تھی۔

واضح رہے کہ قرار داد کی منظوری کے وقت سینیٹ میں صرف 14 ارکان موجود تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ خان اور نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے قرار داد کی مخالفت کی تھی۔

سرکاری نشریاتی ادارے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) نے رپورٹ کیا تھا کہ ایوان بالا میں 8 فروری 2024 کے انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی، قرارداد خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر دلاور خان نے پیش کی تھی۔

واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے قرار داد کی مخالفت نہیں کی تھی جس پر پارٹی نے ان کو شو کاز نوٹس جاری کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب کا قرار داد کی منظوری سے متعلق کہنا تھا کہ سینیٹ قررارداد کے آگے پیچھے کوئی بھی ہو، الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے۔

بعد ازاں نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے انتخابات میں تاخیر کے تاثر کو رد کردیا، بعد ازاں الیکشن کمیشن نے اس قرارداد کے پیش نظر اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔

6 جنوری کو الیکشن وقت پر کرانے کے لیے سینیٹ سیکرٹریٹ میں ایک اور قرارداد جمع کروائی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں