انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو 2023 کے دوران اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا کرنا پڑا، اس دوران غربت، مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا، جس نے لاکھوں لوگوں کے صحت، خوراک اور مناسب معیار زندگی کے حق کو متاثر کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 740 صفحات پر مشتمل ’ورلڈ رپورٹ 2024‘ میں ہیومن رائٹس واچ نے 100 سے زائد ممالک میں انسانی حقوق کا جائزہ لیا اور مشاہدہ کیا کہ کفایت شعاری پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اصرار اور مناسب اقدامات کے بغیر سبسڈی کے خاتمے کے نتیجے میں پاکستان میں کم آمدنی والے طبقے کے لیے اضافی مشکلات پیدا ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق اس دوران ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے کافی خطرات سے دوچار رہا اور اسے عالمی اوسط سے کافی زیادہ حدت کی شرح کا سامنا کرنا پڑا، جس کے سبب موسمیاتی تبدیلی سے جڑے واقعات بار بار اور زیادہ شدید انداز میں رونما ہوئے۔

ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ براعظم ایشیا میں واقع مخلتف ممالک کی حکومتوں کی جانب سے بڑھتا ہوا جبر مقامی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کو منفی انداز میں متاثر کر رہا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یورپ، افریقہ اور امریکا کے برعکس ایشیا میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے بامعنی اقدامات کا فقدان ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے دھمکیوں اور میڈیا پر حملوں نے صحافیوں اور سول سوسائٹی کے گروپس میں خوف کا ماحول پیدا کیا، جس کے سبب اس شعبے سے وابستہ بہت سے لوگ خود ہی سنسر شپ پر مجبور ہوگئے، حکام نے میڈیا پر دباؤ ڈالا اور دھمکی دی کہ وہ ریاستی اداروں یا عدلیہ پر تنقید نہ کرے۔

این جی اوز نے سرکاری حکام کی جانب سے مختلف گروپس کو ڈرانے، ہراساں کرنے اور ان کی نگرانی کیے جانے کے واقعات کی اطلاع دی، حکومت نے انٹرنیشنل این جی اواز کے حوالے سے ریاستی پالیسی کے تحت طے کردہ ضابطے کا استعمال عالمی انسانی حقوق کے گروپس کی رجسٹریشن اور کام میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف پُرتشدد واقعات پورے پاکستان میں ایک سنگین مسئلہ ہیں، اِن میں ریپ، قتل، تیزاب کے حملے، گھریلو تشدد، تعلیم سے انکار، کام کی جگہوں پر جنسی طور پر ہراساں کرنا اور جبری شادیاں شامل ہیں، تخمینہ کے مطابق ہر سال تقریباً ایک ہزار خواتین کو ’غیرت کے نام پر قتل‘ کردیا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں