وفاق، صوبے 600 ارب روپے ’سرپلس‘ دینے پر متفق

اپ ڈیٹ 05 فروری 2024
پیشرفت سے متعلق وزارت خزانہ کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)  کو آگاہ کردیا گیا ہے—فائل فوٹو/اے ایف پی
پیشرفت سے متعلق وزارت خزانہ کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو آگاہ کردیا گیا ہے—فائل فوٹو/اے ایف پی

ساتویں قومی مالیاتی کمیشن کے تحت تقریباً 15 سال قبل صوبوں کو دی گئی مالیاتی گنجائش کا کچھ حصہ دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے کم از کم 600 ارب روپے کا مجموعی مالی سرپلس حاصل کرنے کے لیے چاروں صوبوں کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان معاہدوں کا مقصد جون میں رواں مالی سال کے اختتام تک کھاد، گندم اور دیگر کھانے پینے، زراعتی اشیا، خام مال کی فراہمی کے لیے مزید قرض لینے سے بچنا ہے۔

اس پیشرفت سے متعلق وزارت خزانہ کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو آگاہ کردیا گیا ہے تاکہ سخت مالیاتی نظم و ضبط پر عمل پیرا ہونے کی باہمی کوششوں کی نشاندہی کی کیا جا سکے۔

مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی-ستمبر 2023) میں صوبوں سے 51 ارب روپے کا معمولی مجموعی سرپلس رہا تھا، اس مدت کے دوران پنجاب اور خیبر پختونخوا نے اخراجات محدود کرنے کی کوشش کے بجائے ضرورت سے زیادہ اخراجات کیے اور اس طرح بالترتیب 29 اور 10 ارب روپے کے خسارے میں رہے جب کہ ان دونوں صوبوں کے برعکس سندھ اور بلوچستان میں 19 اور 71 ارب روپے کا سرپلس رپورٹ ہوا۔

تاہم اگلی سہ ماہی (اکتوبر-دسمبر) کے دوران وفاقی حکومت نے صوبوں میں آئی ایم ایف پروگرام کو آگے بڑھایا اور صوبوں سے تقریباً 290 ارب روپے کا سرپلس حاصل کرنے میں کامیاب رہی ، اس سرپلس میں سندھ سے 100، بلوچستان سے 97، خیبر پختونخوا سے 49 اور 43 ارب روپے پنجاب سے حاصل کیے گئے تھے۔

اب وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ اس نے اپڈیٹ شدہ ایم او یوز کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مالیاتی ہم آہنگی کو بہتر بنایا ہے جس سے رواں مالی سال (2024)کے بجٹ کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ وزارت خزانہ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنے ایم او یو کے تحت مالی سال 2024 کے اپنے اخراجات میں 115 ارب روپے کمی کا وعدہ کیا ہے تاکہ بجٹ سے منسلک سرپلس کو حاصل کیا جا سکے۔

اس کے علاوہ بیان میں کہا گیا ہے کہ “صوبائی حکومتوں نے قرض کے بروقت خاتمے کے لیے طے شدہ منصوبہ بندی پر عمل درآمد کرتے ہوئے زراعتی اشیا، خام مال کے عشروں سے جمع ہونے والے قرضوں ( یہ وہ قرضے ہیں جو حکومتی مالیاتی دائرہ سے باہر صوبائی محکمہ خوراک کے ذریعے چڑھے ہیں) کے خاتمے پر اتفاق کیا ہے۔

مزید یہ کہ صوبوں نے اب اپنے زراعت سے متعلق قرضوں میں اضافے سے بچنے اور گورنمنٹ فنانس اسٹیٹسکٹس مینول کے مطابق صوبائی سرپلس کی تعریف کو اپنانے کا عہد کیا ہے۔

گورنمنٹ فنانس اسٹیٹسکس مینول آئی ایم ایف رپورٹنگ ٹیمپلیٹ ہے جو اس کے پروگرام سے منسلک تمام ممبران کے لیے ہے۔

آئی ایم ایف نے حال ہی میں اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وفاقی حکومت کی بھرپور کوششوں کے باوجود موجودہ مالی سال کے بجٹ میں 400 ارب روپے کے بنیادی اضافی ہدف کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں