نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ضابطہ اخلاق کو نافذ کریں اور شفاف اور پرامن پولنگ کے لیے تمام ضروری سہولیات فراہم کریں۔

انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ انتخابی مواد کی فول پروف واپسی کو یقینی بنانے کے لیے فرضی مشقیں کی جائیں، یہ مشق پولیس، رینجرز اور فوج کی سیکیورٹی میں کی جانی چاہیے۔

اجلاس کمشنر آفس میں منعقد ہوا، اجلاس میں وزیر اطلاعات احمد شاہ، چیف سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم، آئی جی پولیس رفعت مختار، کمشنر وحید شیخ، ڈی آئی جی ناصر آفتاب، ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ ڈاکٹر شرجیل چنہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

کمشنر لاڑکانو وحید شیخ اور ڈی آئی جی ناصر آفتاب نے نگراں وزیراعلیٰ کو تفصیلی بریفنگ دی۔

لاڑکانہ ڈویژن 5 اضلاع پر مشتمل ہے جن میں لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ، شکارپور، جیکب آباد اور سکھر شامل ہیں، ڈویژن میں کل 3 کروڑ 59 ہزار 2 ہزار 271 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جن میں ایک کروڑ 93 ہزار 896 مرد اور ایک کروڑ 66 ہزار 375 خواتین شامل ہیں۔

ڈویژن میں 8 قومی اور 17 صوبائی اسمبلی کی نشستیں ہیں، قومی اسمبلی کے انتخاب میں چار خواتین سمیت کل 95 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، 10 خواتین سمیت 236 امیدوار ہیں جو 17 صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 86 پولنگ سٹیشنز کی نشاندہی کی ہے جو بارش سے متاثرہ ہیں اور ان کی مرمت کی ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ سیاسی جماعتوں کو صرف مخصوص سائز کے پوسٹرز، بینرز، ہینڈ بلز، پمفلٹس، وغیرہ استعمال کرنے کی اجازت ہے، دیواروں اور عمارتوں پر پوسٹر لگانے پر پابندی لگا دی گئی ہے، ہورڈنگز، بل بورڈز، وال چاکنگ اور کسی بھی سائز کے پینا فلیکس پر مکمل پابندی ہے، کار ریلیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے اور کارنر میٹنگز کو مقامی انتظامیہ کے ذریعے نوٹیفائی کیا جانا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ آئندہ الیکشن کے لیے کل 16 ہزار704 پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے، اس کے علاوہ 3ہزار 852 افسران کی معاون فورس بھی تعینات کی جائے گی۔

لاڑکانہ ڈویژن میں پاک فوج کے 2ہزار 552 اہلکار اور کوئیک ری ایکشن فورس کے 133 اہلکار تعینات کیے جائیں گے، ضلع لاڑکانہ میں پاک فوج کے 633 اہلکار اور 33 کیو آر ایف اہلکار ہوں گے ۔

تبصرے (0) بند ہیں