شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں انتخابی نتائج میں تاخیر کے خلاف احتجاج کے دوران فائرنگ کے سبب سابق رکن قومی اسمبلی و رہنما نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) محسن داوڑ زخمی جبکہ 3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق مشتعل افراد نے سیکیورٹی ادارے کے کیمپ کے باہر ہنگامہ کیا، اس دوران شرپسندوں کی فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار شہید جبکہ محسن داوڑ زخمی ہوگئے۔

پولیس اور مظاہرین نے ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کا الزام عائد کیا، محسن داوڑ و دیگر کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

عام انتخابات میں محسن داوڑ قومی اسمبلی کے حلقہ اے این 40 پر امیدوار تھے، جس کے نتائج اب سے کچھ دیر قبل ہی جاری کیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری کردہ غیرحتمی نتائج کے مطابق حلقہ این اے 40 سے رہنما جمعیت علمائے اسلام (پاکستان) مصباح الدین نے 42 ہزار 994 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کرلی ہے جبکہ محسن داوڑ 32 ہزار 768 ووٹ حاصل کرسکے۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل 8 فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا جس کے غیرحتمی نتائج آنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

اظہارِ مذمت

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے محسن داوڑ پر فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے اور سپریم کورٹ سے واقعہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ انتخابی دھاندلی کے خلاف شمالی وزیرستان میں احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ سے محسن داوڑ سمیت دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، محسن داوڑ اور ان کے ساتھیوں کے لیے دعاگو ہوں۔

انہوں نے کہا کہ شانگلہ کے بعد یہ دوسرا واقعہ ہے جس میں الیکشن کمیشن کے دھاندلی کے خلاف قانونی احتجاج پر فائرنگ کی گئی اور بے گناہوں کا خون بہایا گیا، سپریم کورٹ آف پاکستان اِس دہشتگردی کا نوٹس لے۔

اس کےعلاوہ سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بھی محسن داوڑ پر فائرنگ کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ کرتےہوئے کہا کہ گزشتہ روز شانگلہ میں جھڑپوں کے دوران پی ٹی آئی کے دو کارکن مارے گئے اور اب یہ واقعہ ہوگیا۔’

سابق وزیر نے محسن داوڑ اور دیگر کی صحت یابی کے لیے دعا کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں