فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے کہا ہے کہ عام انتخابات کے ابتدائی نتائج کی تیاری اور اعلان میں تاخیر نے انتخابات کے منظم انعقاد کو گہنا دیا، جس سے انتخابی نتائج کی ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق فافن نے 8 فروری 2024 کو ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات سے متعلق ابتدائی مشاہدہ رپورٹ جاری کردی۔

فافن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک میں ووٹر ٹرن آؤٹ 48.2 فیصد رہا، ملک میں تقریباً 6 کروڑ افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا، 63 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر زیادہ ووٹر تھے۔

رپورٹ کے مطابق 25 حلقوں میں مسترد ووٹوں کا مارجن جیت کے مارجن سے زیادہ تھا، 16 لاکھ بیلٹ پیپرز مسترد ہوئے، گزشتہ انتخابات میں بھی اتنے ہی ووٹ مسترد ہوئے تھے۔

ابتدائی مشاہدہ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ عام انتخابات 2024 کے دوران سیاسی جماعتوں نے اپنا ووٹ بینک قائم رکھا، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور تحریک لبیک (ٹی ایل پی) کا ووٹر بڑھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ووٹ بینک مستحکم رہا، حلقہ بندی کے عمل سےبہت سے امیدوار متاثر ہوئے۔

فافن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فافن نے ملک بھر میں 5 ہزار 664 مبصرین ملک بھر میں تعینات کیے، 28 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر افسران نے فارم 45 کی کاپی مبصرین کو نہیں دی، آر او آفس میں مبصرین کو جانے نہیں دیا گیا، فارم 45 فیصد کی کاپی 29 فیصد پولنگ اسٹیشن کے باہر آوایزں نہیں کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ابتدائی انتخابی نتائج کی تیاری اور اعلان میں الیکشن کمیشن کی جانب سے تاخیر کی جو بھی وجوہات اور وضاحتیں ہوں لیکن اس نے انتخابات کے منظم انعقاد کو گہنا دیا، جس سے انتخابی نتائج کی ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

علاوہ ازیں رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ نگران حکومت کی جانب سے انتخابات کے روز موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل کردی گئیں، سیکیورٹی وجوہات سے قطع نظر اِس اقدام سے الیکشنز ایکٹ 2017 میں ترامیم کے ذریعے انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمنٹ کی برسوں کی کوششوں کو نقصان پہنچا۔

فافن کے مطابق انتخابات میں شفافیت پولنگ اسٹیشنز تک محدود رہی تاہم ریٹرننگ افسر (آر او) کے دفتر میں شفافیت پر سمجھوتا کیا گیا، ریٹرننگ افسر کے دفاتر میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ انتخابات کے انعقاد سے بے یقینی کا دور ختم ہوگیا ہے، اب سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ ملک میں استحکام کو یقینی بنائیں، امیدواروں کی جانب سے شکایات کو الیکشن کمیشن کو جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔

فافن کا کہنا ہے کہ سیکشن 95 کے تحت 14 دن کے اندر اندر الیکشن کے حقیقی نتائج سامنے آنے چاہئیں، انتخابی مہم کے دوران ہونے والے اخراجات کے حوالے سے ہر انتخابی حلقے کی تفصیلات فوری طور پرسامنے آنی چاہئیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پوسٹل ذرائع سے ڈالے گئے ووٹوں کو حتمی نتائج سے قبل گِن کر تفصیلات میڈیا کے ذریعے نشر کی جانی چاہئیں، فارم 45، 46 اور 48 کو ویب سائٹ پر ڈال کر حقیقی نتائج سے عوام کو آگاہ کرنا چاہیے، فارم 49 کی حتمی نتائج کی فہرستیں فوری طور پر سامنے آنی چاہئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں