نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے جنوری 2024 کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 7 روپے 13 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی درخواست پر سماعت مکمل کرلی جبکہ چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے ریمارکس دیے ہیں کہ بجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست پر تشویش ہے، اپنے ضمیر کو جواب دیناہے اور عوام کو بھی-

جنوری کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مہنگی کرنےکی سی پی پی اے کی درخواست پر چیئرمین نیپرا وسیم مختارکی سربراہی میں سماعت ہوئی-

دوران سماعت چیئرمین نیپرا نے کہا کہ اتھارٹی کو ربر اسٹمپ نہ سمجھا جائے، یہاں جو کچھ لے کر آئیں گے، اس کو ایسے پاس نہیں کریں گے-

ان کا کہنا تھا کہ صارفین کی شکایات سے متعلق ایپ تیار کر لی گئی، شکایات سے متعلق ایپ کو اسی ماہ میں لانچ کر دیا جائے گا، بجلی کمپنیوں سے متعلق فیصلہ بھی رواں ماہ ہی آئے گا-

چیئرمین نیپرا نےجنوری کی بھاری فیول ایڈجسٹمنٹ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پاور سیکٹر میں صارفین کی کوئی آواز نہیں ہے، جب7 روپے 13 پیسے کی درخواست آئی تو حیران تھا، ہم نے بھی اپنے ضمیر کا سامنا کرنا ہے-

ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر میں احتساب کا کوئی میکنزم ہونا چاہیے، نیپرا سیکشن 27 کے تحت سارے معاملات کی تحقیقات کرے گا، آج جو ہیجانی کیفیت پیدا کی گئی، یہ آسان نہیں-

چیئرمین نیپرا وسیم مختار کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست پر تشویش ہے، اپنے ضمیر کو جواب دینا ہے اور عوام کو بھی-

ان کا کہنا تھا کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت تو اب بجلی مہنگی ہونی نہیں چاہیے تھی، آپ ڈالر ایکسچینج ریٹ دیکھ لیں اورفیول کی قیمتیں دیکھ لیں، اتھارٹی کو بھی کو محفوط راستہ دیں، اب تو ہم تھک چکے-

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کمپنیاں معاملات سیدھے کر لیں اور اپنی نا اہلی کی سزاعوام کو نہ دیں۔

واضح رہے کہ بجلی کی قیمت میں من و عن اضافے کا سیلز ٹیکس سمیت 66 ارب روپے سے زیادہ کا اضافی بوجھ بنے گا-

دوران سماعت این ٹی ڈی سی حکام نے بتایا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار رواں سیزن میں مجموعی طور پر کم رہی، سالانہ بنیادوں پر موسم سرما میں بجلی کی کھپت کم ہو رہی ہے، گزشتہ برس جنوری میں بجلی کی طلب 7 ہزار 2 سو میگاواٹ کے قریب تھی اور رواں سال جنوری میں بجلی کی طلب 7 ہزار میگاواٹ تک آگئی-

این ٹی ڈی سی حکام کا کہنا تھا کہ بجلی کی کھپت کم ہونا قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہا ہے، کم طلب کی وجہ سے این ٹی ڈی سی سسٹم غیر متوازن ہے، رواں سیزن میں بھی این ٹی ڈی سی کو 2 بڑی خرابیوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 2 ماہ پہلے 25 دسمبر کو 7 ہزار میگاواٹ سے بھی نیچے کم ترین بجلی کی طلب تھی-

’عوام اتنی مہنگی بجلی کیسے برداشت کریں؟‘

دوران سماعت ممبرا نیپرا رفیق شیخ این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے حکام پربرہم ہوگئے، ان کا کہنا تھا کہ معاملات کو کنٹرول کیوں نہیں کرتے، صارفین پر 7 روپے سے زیادہ کابم پھوڑ رہے ہو، عوام اتنی مہنگی بجلی کیسے برداشت کریں؟ مہنگی بجلی سے انڈسٹری بیٹھنا شروع ہو گئی-

انہوں نے کہا کہ سسٹم کی خرابیوں کا تقریباً 50 فیصد اثر صارفین پر پڑے گا اور صرف جنوری کی ایڈجسٹمنٹ میں نارتھ ساؤتھ سسٹم کے باعث 26 ارب کا بوجھ ہے-

رفیق شیخ نے کہا کہ سابق واپڈا تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ اوسطاً 8گھنٹے تک ہے، کچھ ڈسکوز میں لوڈشیڈنگ 2 گھنٹے تک بھی ہے، کیا لوڈ مینجمنٹ سے بھی7 روپے 13 پیسے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ آنی تھی؟حقائق بتائے جائیں یہ جو کچھ بتایا گیا ہربار بتایاجاتا ہے-

بعد ازاں، نیپرا نے بجلی 7 روپے 13 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت مکمل کرلی اور بھاری فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا فیصلہ کرلیا، جس کے بعد فیصلہ جاری کیا جائے گا-

تبصرے (0) بند ہیں