بلوچستان اسمبلی کے نو منتخب اسپیکرکیپٹن ریٹائرڈ عبد الخالق اچکزئی اور ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس زمرک خان اچکزئی کی زیر صدارت ہوا، زمرک خان اچکزئی نے نو منتخب اسپیکر سے حلف لیا۔

بعد ازاں حلف لینے کے بعد اسپیکر صوبائی اسمبلی عبدالخالق اچکزئی نے نو منتخب ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ سے حلف لیا۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ عبد الخالق اچکزئی بلامقابلہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی جبکہ پیپلزپارٹی کی غزالہ گولہ بلامقابلہ ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوگئی تھی۔

نومنتخب اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی تمام جماعتوں کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، کوشش ہوگی کہ تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں، تمام اراکین قابل قدر ہیں، کوشش ہوگی کے ایوان کو منصفانہ طور پر لے کر چلیں۔

نیشنل پارٹی نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے بائیکاٹ کردیا، مالک بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخابات سے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں، اسمبلی کا تقدس ہمارے لیے قابل احترام ہے، مسلم لیگ (ن) کے رہنما عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ ہم نیشنل پارٹی کے بائیکاٹ کی مذمت کرتے ہیں، جبکہ ضیا لانگو نے ڈاکٹر مالک کی اسمبلی داخلے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کردیا۔

یاد رہے کہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے لیے کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی جبکہ ڈپٹی اسپیکر کے لیے پیپلزپارٹی سے غزالہ گولہ نے کاغذات نامزدگی فارم جمع کرائے تاہم مقررہ وقت (12 بجے) تک دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے کسی بھی امیدوار نے کاغذات نامزدگی فارم جمع نہیں کروایا جس کے بعد دونوں رہنما بلامقابلہ منتخب ہوگئے۔

بلوچستان اسمبلی کے نومنتخب اسپیکر عبدالخالق کا تعلق بلوچستان کے سرحدی شہر چمن سے ہے، وہ 1970 میں شہر چمن میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم چمن سے حاصل کی جبکہ میٹرک حیدر آباد سندھ سے کی اور گریجویشن کی تعلیم کاکول ایبٹ آباد سے حاصل کی۔

مارچ 1987 سے جولائی 1998 تک وہ پاک فوج میں رہے اور کیپٹن کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد انہوں نے ریٹائرمنٹ لے لیے۔

عبدالخالق اچکزئی نے سیاسی زندگی کا آغاز 2000 سے 2003 میں چمن میں یونین ناظم کے طور سے کیا اس کے بعد 2004 سے 2007 تک بطور ڈسٹرکٹ ناظم چمن خدمات سرانجام دیے، 2008 میں ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں چمن سے آزاد حیثیت سے رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے اور بعد میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا اور 2013 تک بطور ممبر صوابائی اسمبلی اور صوبائی وزیر امور نوجوانان کے خدمات سرانجام دیے۔

نو منتخب اسپیکر عبدالخالق اچکزئی 2018 سے 2020 تک وزیراعلٰی بلوچستان کے مشیر خاص رہے اور 8 فروری 2024 کوہونے والے عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے ایک بار پھر بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 51 چمن سے کامیاب ہوئے جس کے بعد انہوں نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا دوبارہ اعلان کیا۔

دوسری جانب نومنتخب ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے، ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ کا بنیادی تعلق بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقے صحبت پور سے ہے، غزالہ گولہ 1952 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئیں، انہوں نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ جوزف کانونٹ اسکول سے حاصل کی جبکہ میٹرک، ایف اے اور بی اے کی ڈگری سندھ بورڈ سے حاصل کی، غزالہ گولہ کی تین بیٹیاں ہیں جبکہ شوہر انتقال کرچکے ہیں۔

پیپلز پارٹی ی رہنما غزالہ گولہ پہلی بار 2008 میں رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئیں اور پہلی وزیر برائے ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ منتخب ہوئیں جبکہ 2024 میں پیپلزپارٹی کی جانب سے خصوصی نشست پر رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہو کر ڈپٹی اسپیکر کے لیے منتخب ہوئی ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں نو منتخب اراکین نے حلف اٹھایا تھا۔

اجلاس میں زمرک خان اچکزئی سمیت 58 اراکین نے شرکت کی۔

اجلاس میں قیام امن کے دوران شہید ہونے والے سیکورٹی اہلکاروں اور شہریوں کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

اسمبلی اجلاس میں مجموی طور پر 65 میں سے 58 نومنتخب اراکین نے رکن اسمبلی کا حلف لیا۔

تین حلقوں پر نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے کے سبب انتخاب کا عمل مکمل نہیں ہوا تھا۔

ایک حلقہ پر سردار اختر مینگل کی جانب سے قومی اسمبلی نشست پر حلف لینے کے خالی ہے، جبکہ میر صادق سنجرانی اور جام کمال کوئٹہ میں موجود نہ ہونے کے باعث حلف نہیں لے سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں