190 ملین پاؤنڈز (القادر ٹرسٹ کیس) کیس میں بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر عائد فرد جرم کی چارج شیٹ سامنے آگئی۔

احتساب عدالت اسلام آباد نے 27 فروری کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں فردجرم عائد کردی تھی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق ریفرنس میں سامنے آنے والی چارج شیٹ میں نیشنل کرائم ایجنسی نے 190 ملین پاؤنڈز کا سراغ لگایا۔

چارج شیٹ میں بتایا گیا اپریل 2019 میں القادر یونیورسٹی کا کوئی وجود نہیں تھا، 190 ملین پاؤنڈ پاکستان منتقل ہونے سے قبل ایسٹ ریکوری یونٹ کے سربراہ شہزاد اکبر نے پراپرٹی ٹائیکون سے خفیہ معاہدہ کیا۔

چارج شیٹ کے مطابق عمران خان نے القادر ٹرسٹ کو اپنے اثر و رسوخ سے کابینہ میں منظور کروایا، بانی پی ٹی آئی رولز آف بزنس 1973 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

مذکورہ چارج شیٹ میں مزید کہا گیا کہ بشریٰ بی بی نے 24 مارچ 2021 کو بطور ٹرسٹی دستاویزات پر دستخط کرکے عمران خان کی مدد کی۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں