بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر فروری میں سالانہ بنیادوں پر 13 فیصد بڑھ گئیں جبکہ مالی سال 2024 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران 1.2 فیصد کی تنزلی ریکارڈ کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ فروری میں 2 ارب 24 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، جو جنوری کی 2 ارب 39 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 14 کروڑ 80 لاکھ یا 6 فیصد کم ہیں۔

تاہم، سالانہ بنیادوں پر فروری میں ترسیلات زر میں 13 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ برس فروری میں ایک ارب 99 کروڑ ڈالر کی رقوم موصول ہوئی تھیں۔

مالی سال 22 کے مقابلے میں گزشتہ مالی سال 2023 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 4 ارب ڈالر کم رقوم بھیجی گئیں، اس سے معیشت کو ایک اہم دھچکا لگا کیونکہ ملک ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے ڈالر حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا، بعد ازاں، اُس وقت کی حکومت عالمی مالیاتی ادارے (آئ ایم ایف) سے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔

حالیہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جولائی تا فروری کے دوران ترسیلات زر کی آمد پچھلے سال کے مقابلے میں سست روی کا شکار ہے۔

رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران پاکستان میں کل 18 ارب 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، یہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1.2 فیصد یا 22 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا نقصان ہے، جب 18 ارب 30 کروڑ 80 لاکھ ڈالر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بھیجے تھے۔

جولائی تا فروری کے دوران سب سے زیادہ سعودی عرب سے 4 ارب 38 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجی گئیں، تاہم یہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 1.2 فیصد کم ہیں۔

امریکا اور برطانیہ سے موصول ہونے والی رقم بالترتیب 4.7 فیصد اور 1.6 فیصد اضافے کے بعد 2 ارب 14 کروڑ اور 2 ارب 69 کروڑ ڈالر رہی، جبکہ متحدہ عرب امارات سے آنے والی ترسیلات زر 2.6 فیصد گھٹ کر 3 ارب 12 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔

یورپی یونین ممالک سے موصول ترسیلات زر میں ہر مہینے اضافہ ہو رہا ہے، جو رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران 9.7 فیصد بڑھ کر 2 ارب 24 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہیں، پاکستان کو اس مد میں خلیج تعاون کونسل ممالک سے ایک ارب 97 کروڑ 40 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں