حکومت نے 15 اپریل تک پیاز اور کیلے کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ گزشتہ روز شملہ مرچ کی قیمت 800 روپے فی کلو کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جوکہ ایک روز قبل 400 روپے فی کلو تھی اور ایک ہفتے قبل یہ 200 روپے فی کلو دستیاب تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے گزشتہ روز پیاز اور کیلے کی برآمد پر عارضی پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کی۔

کوارنٹین ڈیپارٹمنٹ کے تمام مجاز افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ پیاز اور کیلے کی (بیرون ملک) ترسیل کے لیے فائٹوسینٹری سرٹیفکیٹ جاری نہ کریں۔

بہت کم سبزی فروشوں کو شملہ مرچ فروخت کرتے دیکھا گیا جبکہ دیگر نے اسے ہول سیل مارکیٹ سے لانے سے گریز کیا، وہاں بھی شملہ مرچ مشکل سے ہی دستیاب تھی۔

ایک خوردہ فروش نے ’ڈان نیوز‘ کو بتایا کہ صرف ایک یا دو ہول سیلرز (تھوک فروشوں) کے پاس قوت خرید سے باہر نرخوں پر شملہ مرچ دستیاب ہے، جس کی وجہ سے بہت سے خوردہ فروش خریداری نہ کرنے پر مجبور ہیں، یہ سبزی مختلف چائنیز پکوانوں میں اور رمضان میں بنائی جانے والی کچھ اشیا مثلاً چکن اسپرنگ رولز وغیرہ میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہے۔

فلاحی انجمن ہول سیل سبزی منڈی سپر ہائی وے کے صدر حاجی شاہجہان نے بتایا کہ جمعہ کو شملہ مرچ 250 سے 300 روپے فی کلو میں باآسانی دستیاب تھی لیکن اندرون سندھ سے محدود آمد کے سبب مارکیٹ میں شدید قلت کی وجہ سے ہفتے کی صبح اس کی قیمت دگنی ہو کر 700 سے 800 روپے فی کلو ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ سبزیوں کی قیمتیں مستحکم ہو سکتی ہیں اگر حکومت فوری طور پر برآمدات بالخصوص پیاز کی برآمدات پر پابندی عائد کر دے جس کی قیمت 8 دسمبر 2023 کو بھارت کی طرف سے اپنی برآمدات پر عائد پابندی کے بعد سے بڑھتی رہی ہے۔

پیاز 250 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرنے والے مختلف سبزی فروشوں نے گزشتہ روز اس کی قیمتوں کو مزید بڑھا کر 280 سے 300 روپے فی کلو تک پہنچادیا جبکہ مختلف علاقوں میں بہت سے لالچی سبزی فروش 340 روپے فی کلو پر پیاز فروخت کرتے نظر آئے۔

حکومت نے جنوری کے وسط میں برآمدات روکنے کے لیے پیاز کی کم از کم برآمدی قیمت 750 ڈالر سے بڑھا کر 1200 ڈالر فی ٹن کر دی تھی لیکن یہ حکمت عملی کام نہ آسکی اور قیمتیں بڑھتی رہیں۔

حتیٰ کہ ٹماٹر کی قیمت (جسے کیچپ تیار کرنے والوں نے رمضان کے لیے بلک میں خریدا ہوگا) 100 تا 140 روپے فی کلو سے بڑھ کر 220 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔

گوبھی کا ریٹ جمعہ کو 150 روپے سے بڑھ کر 200 روپے فی کلو تک پہنچ گیا جبکہ ایک ہفتہ پہلے یہ 80 سے 100 روپے فی کلو دستیاب تھا، چکن اسپرنگ رولز بنانے میں گوبھی کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔

کمشنر کراچی کی جانب سے اشیائے ضروریہ کے مقرر کردہ نرخوں کے خلاف تھوک فروشوں نے کمر کس لی، جمعرات کی شام تھوک فروشوں نے احتجاجاً 2 گھنٹے کے لیے اپنی دکانیں بند رکھی تھیں۔

دالوں کے تھوک فروش/درآمد کنندہ فیصل انیس مجید نے بتایا کہ کمشنر نے چنے کی دال نمبر ایک کی قیمت 185 روپے اور نمبر دو کی قیمت 180 روپے فی کلو مقرر کی ہے لیکن مارکیٹ میں یہ بالترتیب 235 اور 225 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہیں۔

ہول سیل مارکیٹ میں کابلی چنا نمبر ایک 350 روپے اور اور نمبر دو 325 روپے فی کلو میں دستیاب ہے لیکن کمشنر کی جانب سے مقرر کردہ نرخ 330 روپے اور 300 روپے فی کلو ہیں۔

برآمدکنندگان کو نقصان

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے پیاز اور کیلے کی برآمد پر پابندی کا محتاط انداز میں خیرمقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ جن برآمد کنندگان نے اپنے خریداروں سے پہلے ہی ایڈوانس ادائیگی حاصل کر لی ہے، انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا جبکہ جو پہلے ہی گڈز ڈیکلریشن (جی ڈی) فائل کر چکے ہیں انہیں بھی اسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا، اس فیصلے سے عالمی منڈیوں میں ملک کا تاثر خراب ہوگا۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ فیصلے پر عملدرآمد سے قبل برآمد کنندگان کو اس سنگین مسئلے سے بچانے کے لیے کم از کم 2 سے 3 دن کا وقت دینا چاہیے تھا، حکومت برآمدات پر پابندی کا نفاذ 11 مارچ سے کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں