رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران پاکستان کا خطے کے 9 ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 0.5 فیصد بڑھ کر 4 ارب 53 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگا، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 4 ارب 51 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تجارتی خسارے میں اضافے کی بنیادی وجہ چین اور بھارت سے درآمدات کا بڑھنا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی چین اور سری لنکا کے لیے زیر جائزہ مدت کے دوران برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا، تاہم دیگر ممالک کے لیے برآمدت میں منفی نمو دیکھی گئی۔

جولائی تا جنوری کے دوران پاکستان کی خطے کے 9 ممالک (افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، بھوٹان اور مالدیپ) کے لیے 21.64 فیصد اضافے کے بعد 2 ارب 61 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک جا پہنچیں، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 2 ارب 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہیں تھیں۔

اس کے برعکس رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران درآمدات 6 ارب 66 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 7.32 فیصد بڑھ کر 7 ارب 15 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہو گئیں۔

جس کے نتیجے میں مالی سال 2024 کے دوران پاکستان کا ان ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ گیا۔

مالی سال 2023 کے دوران پاکستان کی خطے کے 9 ممالک کے لیے برآمدات سالانہ بنیادوں پر 21.1 فیصد گھٹ کر 3 ارب 33 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہ گئی تھیں۔

خطے میں پاکستان کی زیادہ تر برآمدات چین کو ہوتی ہیں، جس کا حصہ 60 فیصد سے بھی زائد ہے۔

مالی سال 2024 میں جولائی تا جنوری کے دوران چین کے لیے برآمدات 44.55 فیصد اضافے سے ایک ارب 72 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ہو گئیں، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران ایک ارب 19 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھی، مالی سال 2023 میں پاکستان کی چین کے لیے برآمدات 27.3 فیصد سکڑ کر 2 ارب 2 کروڑ ڈالر رہی تھی۔

چین سے درآمدات میں بھی 7.65 فیصد اضافہ ہوا، جس کے بعد مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران یہ 6 ارب 46 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 6 ارب 95 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہو گئیں۔

پاکستان کی بھارت سے درآمدات بھی 15.12 فیصد اضافے کے بعد 12 کروڑ 6 لاکھ 20 ہزار ڈالر ہوگئیں، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 10 کروڑ 47 لاکھ ڈالر رہی تھیں، تجارتی رکاوٹوں کے باوجود درآمدات میں بھارت دوسرا بڑا ملک تھا، اس کے برعکس بھارت کے لیے برآمدات رواں برس 1.96 فیصد تنزلی کے بعد ایک لاکھ 50 ہزار ڈالر رہیں۔

پاکستان کی افغانستان کے لیے برآمدات 0.08 فیصد گھٹ کر 28 کروڑ 49 لاکھ ڈالر رہی، جو گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران 28 کروڑ 51 لاکھ ڈالر رہی تھی، افغانستان سے درآمدات کا حجم نہایت کم ہے۔

چند سال پہلے تک امریکا کے بعد افغانستان دوسرا سب سے بڑا برآمدی ملک تھا، برآمدی اعداد و شمار میں زمینی راستوں سے حاصل ہونے والی آمدنی شامل نہیں تھی، تاہم پاکستان نے افغانستان کو برآمدات کی حوصلہ افزائی کی اجازت دی ہے۔

مالی سال 2024 کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران ایران کو برآمدات نہ ہونے کے برابر ہے، تہران کے ساتھ زیادہ تر تجارت بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں غیر رسمی چینلز کے ذریعے کی جاتی ہے۔

زیر جائزہ مدت کے دوران بنگلہ دیش کے لیے برآمدات 24.65 فیصد اضافے کے بعد 22 کروڑ 25 لاکھ ڈالر ہو گئیں، جو گزشتہ مالی سال کی اس مدت کے دوران 18 کروڑ 23 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی، سری لنکا سے آنے والی درآمدات معمولی اضافے کے بعد 33 کروڑ 94 لاکھ ڈالر ہوگئی۔

نیپال کے لیے شپمنٹس سلانہ بنیادوں پر 2.17 بڑھ کر 18 لاکھ 80 ہزار ڈالر ہوگئی، جبکہ مالدیپ کے لیے برآمدات 12.89 فیصد اضافے کے بعد 53 لاکھ 40 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 47 لاکھ 30 ہزار ڈالر ہوگئی۔

پاکستان نے مالی سال 2024 کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران بھوٹان کو کوئی برآمدات نہیں کیں۔

تبصرے (0) بند ہیں