انتخابات 2024: پاکستانی رہنماؤں کو امیدوار، پارٹیاں رجسٹرڈ کرانے کا موقع نہیں ملا، ڈونلڈ لو

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2024
ڈونلڈ لو نے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے ہی پرتشدد واقعات سامنے آئے، پولیس، سیاستدانوں اور سیاسی اجتماعات پر دہشت گردحملے کیے گئے—فائل فوٹو:
ڈونلڈ لو نے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے ہی پرتشدد واقعات سامنے آئے، پولیس، سیاستدانوں اور سیاسی اجتماعات پر دہشت گردحملے کیے گئے—فائل فوٹو:

جنوبی و وسطی ایشیائی امور کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ امریکا ڈونلڈ لو آج ایوان کی خارجہ امور سے متعلق ذیلی کمیٹی میں پیش ہو کر پاکستان میں 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات سے متعلق بیان دیں گے جب کہ انہوں نے اپنا تحریری بیان ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں جمع کرادیا ہے۔

ڈونلڈ لو کی جانب سے امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں جمع کرائے گئے بیان میں کہا گیا کہ عام انتخابات سے پہلے ہی پرتشدد واقعات سامنے آئے، پولیس، سیاستدانوں اور سیاسی اجتماعات پر دہشت گردحملے کیے گئے، رپورٹرز خاص طور پر خواتین کو سیاسی پارٹیوں کے حامیوں نے ہراساں کیا۔

امریکی عہدیدار نے کہا کہ کئی سیاسی رہنما اپنے مخصوص امیدوار اور پارٹیاں رجسٹرڈ نہ کراسکے، الیکشن نگرانی کی تنظیم نے بتایا کہ انہیں پولنگ اسٹیشنز تک رسائی سے روکا گیا، ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود الیکشن کےدن انٹرنیٹ سروس بند کی گئی۔

واضح رہے کہ امریکی ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی نے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور وسطی ایشیا سے متعلق اپنی ذیلی کمیٹی کو پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل سے متعلق آج ہونے والی سماعت کی ذمہ داری سونپی ہے۔

آج ہونے والی سماعت میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد پاکستان اور امریکا کے تعلقات پر بھی غور کیا جائے گا۔

جنوبی و وسطی ایشیائی امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈونالڈ لو اِس سماعت کے واحد گواہ ہوں گے۔

سائفر تنازع میں ڈونلڈ لو کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے سبب ان کی گواہی اہمیت رکھتی ہے۔

بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا الزام ہے کہ ڈونلڈ لو نے مارچ 2022 میں واشنگٹن میں اس وقت کے پاکستانی سفیر اسد مجید خان سے ملاقات کے دوران پی ٹی آئی حکومت کو غیرمستحکم کرنے کی دھمکی دی تھی۔

پاکستانی اور امریکی صحافیوں کی جانب سے امریکی محکمہ خارجہ کی نیوز بریفنگ کے دوران یہ معاملہ اکثر اٹھایا جاتا ہے، تاہم امریکی محکمہ خارجہ ہمیشہ اِن الزامات کو بے بنیاد قرار دیتا ہے۔

ڈونلڈ لو کو اس سماعت میں شریک کرنے کا فیصلہ امریکی محکمہ خارجہ کی اس خواہش کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے مؤقف پر وضاحت فراہم کر کے یہ تنازع حل کرنا چاہتے ہیں۔

امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے ہیوسٹن سے جاری ایک بیان میں پی ٹی آئی-امریکا نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی نژاد امریکیوں کی ’مسلسل کوششوں‘ کی وجہ سے اس معاملے پر کانگریس کی سماعت کا اعلان سامنے آیا ہے جس کا بہت انتظار تھا۔

سماعت میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن دونوں کے قانون سازوں کی نمایاں حاضری متوقع ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے واضح کیا تھا کہ اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو کا کانگریس کے پینل کے سامنے پیش ہو کر بیان دینا معمول کی کارروائی ہے جو کانگریس کو اپ ڈیٹ فراہم کرنے کے لیے امریکی حکام کی باقاعدہ پریکٹس کا حصہ ہے۔

جب نیوز بریفنگ کے دوران شیڈول سماعت کے حوالے سے محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ جب بھی جتنے بھی محکمہ خارجہ کے حکام کانگریس میں پیش ہوتے ہیں تو ہم کانگریس کے پالیسی سازی اور تجزیاتی کام میں مدد کرنے کو اپنی نوکری کا اہم حصہ سمجھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس لیے ہم ہمیشہ کانگریس میں ہونے والی رسمی، غیر رسمی بات چیت کے ساتھ ساتھ اس اصل بیان کے منتظر رہتے ہیں جو ہمارے عہدیدار کانگریس میں دیتے ہیں۔

اس سوال پر کہ گزشتہ دھمکیوں کی وجہ سے کیا محکمہ خارجہ کو سماعت کے دوران ڈونلڈ لو کے تحفظ کے حوالے سے تحفظات ہیں، میتھیو ملر نے جواب دیا کہ جی بالکل، امریکی حکام کو ملنے والی کسی بھی دھمکی کو ہم سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہمارے سفارت کاروں کے تحفظ اور سلامتی کے خلاف دھمکی آمیز ہر کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔

ترجمان محکمہ خارجہ نے عمران خان کی حکومت گرانے سے متعلق ڈونلڈ لو کے خلاف عائد الزامات کی ایک بار پھر تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسسٹنٹ سیکریٹری کے خلاف یہ الزامات جھوٹے ہیں، یہ جھوٹے ہیں، آپ مجھے ایک، دو نہیں بلکہ شاید 10مرتبہ سے زیادہ یہ بات کہتے ہوئے سن چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں