ایران کے جوابی حملے کا خدشہ، امریکا نے اپنے ملازمین پر سفری پابندیاں عائد کردیں

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2024
روس اور جرمنی نے بھی فریقین کو مشورہ دیا کہ جنگ کا دائرہ ممکنہ وسیع ہونے کی صورت میں تحمل سے کام لیں—فائل فوٹو: بی بی سی
روس اور جرمنی نے بھی فریقین کو مشورہ دیا کہ جنگ کا دائرہ ممکنہ وسیع ہونے کی صورت میں تحمل سے کام لیں—فائل فوٹو: بی بی سی

امریکا نے ایران کے حملے کے خدشے کے پیش نظر اسرائیل میں اپنے ملازمین پر سفری پابندیاں عائد کردیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی سفارتخانے نے اپنے عملے کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ یروشلم، تل ابیب یا بیئر شیوا کے علاقوں سے باہر سفر نہ کریں۔

روس اور جرمنی نے بھی فریقین کو مشورہ دیا کہ جنگ کا دائرہ ممکنہ وسیع ہونے کی صورت میں تحمل سے کام لیں۔

دوسری جانب فرانس نے بھی شہریوں کو ایران، لبنان، اسرائیل، فلسطینی علاقوں کا سفر نہ کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

وزارتِ خارجہ نے فرانسیسی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایران، لبنان، اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کا سفر نہ کریں۔

ایکس پر ایک بیان میں فرانسیسی وزارتِ خارجہ نے مزید کہا کہ ایران میں مقیم سفارت کاروں کے رشتہ دار فرانس واپس جائیں گے اور فرانسیسی سرکاری ملازمین پر اب مذکورہ مقامات پر کسی بھی مشن کے انعقاد پر پابندی ہے۔

دوسری جانب وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ترکیہ، چینی اور سعودی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، انٹونی بلنکن نے واضح کیا کہ امریکا کو خطے میں کشیدگی کے بارے میں تشویش لاحق ہے، مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 11 روز قبل شام میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد ایران نے جوابی کارروائی سے خبردار کیا تھا، واقعے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 13 افراد شہید ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز 11 اپریل کو امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا تھا کہ ایران اسرائیل پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے اور امریکا اپنے اتحادی اسرائیل کی سلامتی کے لیے پرعزم ہے۔

سیکورٹی الرٹ کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ایران اسرائیل کو کھلے عام دھمکیاں دے رہا ہے۔

میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’ہم زمینی صورتحال سے متعلق باقاعدگی سے جائزہ لے رہے ہیں، میں ان مخصوص جائزوں پر بات نہیں کروں گا جس کی وجہ سے ہم نے اپنے ملازمین اور ان کی فیملی کے سفر کو محدود کردیا ہے، لیکن واضح طور پر ہم مشرق وسطیٰ اور خاص طور پر اسرائیل میں خطرے کے ماحول پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘

تبصرے (0) بند ہیں