راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کے 12 مقدمات میں وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ضمانت منظور کرلی۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا 9 مئی کے مقدمات میں ضمانتوں کے لیے انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش ہوئے، جج ملک اعجاز آصف نے درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کی۔

عدالت نے علی امین گنڈاپور کو ذاتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت بھی جاری کردی۔

بعد ازاں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اس لیے عدالت میں پیش ہو گئے، نظام دن بدن خود کو ایکسپوز کر رہا ہے، 6ججز کے خط پر کمیشن بننا بہت ضروری ہے، ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مینڈیٹ بانی پی ٹی آئی کو ملا ہے، ہماری جنگ جاری رہے گی، نظام کو پیغام ہے کہ ملک پر رحم کریں۔

انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علی امین کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سختی کی گئی لوگ نہیں نکل سکے، عوام نے خود جا کر نشان ڈھونڈ کر پی ٹی آئی کو ووٹ دیا، میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو مبارک باد دیتا ہوں کہ قوم جاگ چکی ہے، بانی پی ٹی آئی جلد باہر آئیں گے اور وزیر اعظم بھی ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات پر بانی پی ٹی آئی سے کوئی ناراضگی نہیں، وزیراعظم اس وقت ملک کو لیڈ کر رہے ہیں ظاہر ہیں صوبے کے معاملات پر انہی سے ملاقات ہو گی، جب ملک پلانز پر چلے گا اور فرد واحد اپنی مرضی کے مطابق ملک چلائے گا تو ایسا ہی ہو گا، یہ اتنے ایکسپوز ہوں گے کہ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔

وزیر اعلی نے کہا کہ ہمارے خلاف بیانات کیسے آئے یہ آپ کو پتہ ہے، ججز کے خط کے بعد چیزیں کھل چکی ہیں، مجھ پر جو مقدمات ہیں ان کے مطابق میں ایک وقت پر 8 ضلعوں میں موجود ہوں اور وہاں کارروائیاں کر رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عدت نکاح کیس میں بشری بی بی کو سزا دی گئی یہ کتنی شرم ناک بات ہے، ہم کتنے گھٹیا ہو چکے ہیں، ہم نے بشری بی بی کی صحت پر ان کو خط لکھا تھا کہ ان کے معائنہ کے یئے ہمیں اجازت دی جائے۔

پس منظر

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں