جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی- ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حماس رہنما اسمٰعیل ہنیہ سے ٹیلی فونک رابطہ کرتے ہوئے اسرائیل کے حملے میں شہید ہونے والے ان کے بیٹوں اور پوتوں کی شہادت پر تعزیت کی۔

ڈان نیوز کے مطابق ترجمان جے یو آئی- ف نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی خصوصی ہدایت پر علامہ راشد محمود سومرو نے قطر میں اسمٰعیل ہنیہ سے ملاقات کی اور مولانا فضل الرحمٰن کا تعزیتی خط پیش کیا۔

ترجمان نے کہا کہ ٹیلی فونک رابطے میں مولانا فضل الرحمٰن نے شہدا کی بلندی درجات کے لیے دعا کی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام فلسطینی بھائیوں کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہیں، ہم اپنے اجتماعات میں اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کریں گے۔

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ ہزاروں فلسطینیوں کی شہادتوں اور زخمیوں پر عالمی برادری خصوصا مسلم دنیا کی خاموشی افسوسناک ہے، ہم فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی میں ان کے قدم بقدم اور شانہ بشانہ ہیں۔

بعد ازاں اسمٰعیل ہنیہ نے جدہ، سعودی عرب میں بین الاقوامی کانفرنس میں فلسطینیوں کے لیے آواز بلند کرنے پر مولانا فضل الرحمٰن کا خصوصی شکریہ ادا کیا، اسمٰعیل ہنیہ نے جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے کارکنان اور پاکستانی عوام کا غزہ کے مظلوموں کے ساتھ کھڑے رہنے پر اظہار تشکر کیا۔

واضح رہے کہ 10 اپریل کو عیدالفطر کے موقع پر اسرائیل کی جانب سے کی گئی بمباری میں حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے تین بیٹے شہید ہو گئے تھے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق حماس میڈیا نے بتایا کہ اسمٰعیل ہنیہ کے تین بیٹے ہازم، محمد اور عامر اپنی گاڑی میں جارہے تھے کہ اس دوران غزہ کے الشاتی کیمپ میں ان کی گاڑی پر اسرائیل نے بمباری کی جس سے ان کے تینوں بیٹوں کے ساتھ ساتھ دو پوتے بھی شہید اور تین زخمی ہو گئے۔

اسمٰعیل ہنیہ نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے بیٹوں اور پوتوں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انہیں اس وقت نشانہ بنایا جب وہ الشاتی کے مہاجرین کے کیمپ میں اپنے رشتے داروں سے ملنے کے لیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات واضح ہیں اور ہم ان میں کسی قسم کی رعایت نہیں کریں گے، دشمن اگر یہ سمجھتا ہے کہ مذاکرات کے اس اہم موقع پر وہ میرے بیٹوں کو نشانہ بنا کر حماس کو اپنا مؤقف تبدیل کرنے پر مجبور کر دے گا تو وہ جھوٹے فریب میں مبتلا ہے۔

بعد ازاں 15 اپریل کو اسرائیلی فورسز کے حملوں میں زخمی اسمعیل ہنیہ کی پوتی بھی شہید ہوگئی تھی۔

یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ اسرائیل نے حماس کے سربراہ یا ان کے اہلخانہ کو براہ راست نشانہ بنانے کی کوشش کی بلکہ اس سے قبل نومبر میں غزہ میں ان کے گھر پر بمباری کر کے اسے تباہ کردیا تھا۔

اسمٰعیل ہنیہ نے 1990 کی دہائی میں شہرت حاصل کی تھی اور حماس کے بانی شیخ احمد یاسین کی 2004 میں شہادت سے قبل وہ ان کا دایاں بازو تصور کیے جاتے تھے۔

2006 میں ان کی قیادت میں حماس نے کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد وہ فلسطین کے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔

2017 میں وہ انہیں حماس کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا اور وہ غزہ کے باہر سے حماس کی سیاسی سرگرمیوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں