آئی ایم ایف مذاکرات کے دوران روپے کی قدر میں زیادہ کمی کی توقع نہیں، وزیر خزانہ

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2024
وزیر خزانہ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ملک آئی ایم ایف کے ساتھ کتنی مالیت کا معاہدہ کرنے کا خواہشمند ہے—فوٹو:اے ایف پی
وزیر خزانہ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ملک آئی ایم ایف کے ساتھ کتنی مالیت کا معاہدہ کرنے کا خواہشمند ہے—فوٹو:اے ایف پی

امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کو عالمی مالیاتی فنڈز کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں روپے کی قدر میں بہت زیادہ کمی کی توقع نہیں ہے۔

وزیر خزانہ اس وقت آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے زیر انتظام ہونے والی موسم بہار کی میٹنگز میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں موجود ہیں۔

بلوم برگ میں آج شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ روپے کی قدر میں ایک سال میں دیکھی گئی 6 سے 8 فیصد سے زیادہ کمی کی کوئی وجہ نہیں ہوگی۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ پاکستان نے جنوری 2023 میں اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے گزشتہ آئی ایم ایف قرض پروگرامز میں کرنسی کی قدر میں بڑی کمی کی گئی اور دنیا بھر میں اکثر یہ بحران کا شکار قرض پروگرام لینے والے ممالک کے لیے شرط ہوتی ہے، اس مرتبہ ایسا موازنہ کرنے کے لیے ضرورت نہیں ہے۔

محمد اورنگزیب نے مستحکم غیر ملکی زر مبادلہ ذخائر، مستحکم کرنسی، بڑھتی ترسیلات زر اور پائیدار برآمدات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کسی چیز کو تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی، ایک چیز جو بہت بڑا فرق ثابت ہوسکتی ہے، اگرچہ ہم اپنے اندازوں کے مطابق ٹھیک ہوں، وہ پیٹرولیم منصنوعات کی قیمتیں ہوسکتی ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت یہ امید کرتے ہوئے زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت صنعتوں کو سہارا دینے کے لیے کوشاں ہے کہ اس سے آنے والے برسوں میں ملک کی شرح نمو 4 فیصد سے اوپر لے جانے میں معاونت ملے گی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کو جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے دوران بیرونی مالیاتی ضروریات کے لیے تقریبا 24 ارب ڈالرز کی ضرورت ہوگی، رپورٹ کے مطابق محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان ان ادائیگیوں کو کرنے کے لیے ’نسبتا بہتر صورتحال میں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو توقع ہے کہ آئی ایم ایف مشن مئی میں پاکستان کا دورہ کرے اور اگلے قرض پروگرام کے لیے جون کے آخر یا جولائی کے آوائل تک اس کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پاجائے۔

وزیر خزانہ نے اس دوران اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ملک آئی ایم ایف کے ساتھ کتنی مالیت کا معاہدہ کرنے کا خواہشمند ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں