امریکی ایوان نمائندگان نے واضح حمایت کے ساتھ یوکرین، اسرائیل اور تائیوان کو سکیورٹی امداد فراہم کرنے کے لیے 95 ارب ڈالرز کا پیکج منظور کر لیا جبکہ ری پبلکن کے سخت گیر اراکین کی جانب سے سخت اعتراضات کیے گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امداد کا بل اب منظوری کے لیے سینیٹ میں جائےگا، غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے امریکا کی جانب سے اسرائیل کی مالی اور فوجی امداد میں اضافہ ہوا ہے، دو ماہ قبل بھی اسی طرح کا اقدام کیا گیا تھا۔

بل یوکرین کے کے لیے تقریباً 61 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے جس میں ہتھیاروں کے لیے 23ارب ڈالرز بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کے لیے 26 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے جس میں انسانی ضروریات کے لیے 9 ارب ڈالرز شامل ہیں۔

تائیوان سمیت ایشیا پیسفک کے لیے 8 ارب ڈالرز فراہم کیے جائیں گے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امریکی قانون سازوں نے روس کے حملے کے بعد ان کے ملک کی حمایت کرکے ’تاریخ کو صحیح راستے پر گامزن کرنے‘ کی کوشش کی۔

تاہم روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ نئی امریکی قانون سازی عالمی سطح پر بحران کو مزید خراب کر دے گی، ’یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنا براہ راست دہشت گردانہ کارروائیوں کی حمایت کر رہا ہے۔‘

امریکی ایوان نمائندگان کے اجلاس کے دوران 58-366 کے فرق سے اسرائیل کو امداد دینے کی منظوری دی گئی، 37 ڈیموکریٹس اور 21 ریپبلکنز نے مخالفت کی۔

دوسری جانب امریکا اسرائیل کو 6 ماہ بعد بھی جنگ بندی پر راضی نہ کرسکا، 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 34 ہزار 49 فلسطینی شہید اور 76 ہزار 901 زخمی ہو چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں